پاکستان اور ترکی کو سرحدی معاملے پر مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے: ایئر چیف

Published On 16 January,2021 05:56 pm

انقرہ: (ویب ڈیسک) پاک فضائیہ کے سربراہ مجاہد انور نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کو سرحدی معاملے پر مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے۔ خطے میں امن کے لیے دونوں ممالک کا مشترکہ ویژن ہے۔ ہم دو ملک ایک قوم ہیں۔

ترک خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پاک فضائیہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، اسلام آباد اور انقرہ جیسی دوستی کی خواہش دنیا رکھتی ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری واضح رائے ہے کہ ہم دو ملک ایک قوم ہیں، پاکستان اور ترکی کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے، دونوں ممالک خطے میں مشترکہ چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ترکی کیساتھ ہیں، انقرہ اور سائپرس کے معاملے پر ترکی کے ساتھ ہیں۔

فضائیہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سکیورٹی چیلنجز سے متعلق ترکی کو سرحدی خطرات کا سامنا ہے، پاکستان کو بھی اسی طرح کے خطرات کا سامنا ہے۔ خطے میں امن کے لیے دونوں ممالک کا مشترکہ ویژن ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرمینیا اور آذر بائیجان کی جنگ میں ترکی کی طرح برادر ملک کا ساتھ دیا۔ اس جنگ میں آذر بائیجان نے ترکی کے ڈرونز کا استعمال کیا جس کی وجہ سے مسلم ملک کو فتح ملی۔

مجاہد انور خان نے مزید کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دفاعی انڈسٹری میں رشتے مضبوط ہو رہے ہیں، اسلام آباد تعلقات میں مزید وسعت چاہتا ہے، فوجی تعاون اقتصادی تعاون پر بدلنا چاہیے، مشترکہ منصوبے، مشقیں، پیداوار، تربیت، اور ٹیکنالوجی کا اشتراک دونوں ممالک کے مابین تعاون کے اہم شعبے ہیں۔

کشمیر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایئر چیف کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق ترک موقف ہمارا لیے بہت اہم ہیں، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، ترک وزیر خارجہ، پارلیمنٹ کے سپیکر سمیت اہم ارکان عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ اٹھاتے رہتے ہیں۔

بھارت سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمسایوں ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتا ہے، تاہم بھارت نے ہماری طرف سے بڑھائی گئی پیشکش کو مسترد کر دیا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان میں پراکسی وار کر کے امن کو برباد کر رہا ہے اور دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

ایئر چیف مجاہد انور کا کہنا تھا کہ فروری 2019ء کو بھارتی فضائیہ کا حملہ بہت بڑی غلطی تھی، فروری 2019ء کے حملے کے بعد پاکستان کو جواب دینا تھا اور ہمارا جواب بہت بلند اور واضح تھا، نئی دہلی کو اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن جیتنے کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے اپنی قوم میں قومیت پسندی کو ہوا دی۔ نئی دہلی ہمسایہ ممالک کی علاقائی سالمیت کا احترام نہیں کرتا۔

چین سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں پاک فضائیہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایئر چیف کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں، بیجنگ عالمی طاقت اور ان کی معیشت بہت مضبوط ہے، دونوں ممالک سیاست سے لیکر فوجی تک بہت سے شعبوں میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔

ایئر چیف کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اقتصادی تعاون بڑھانے کا بہترین منصوبہ ہے جو خطے میں امن ، استحکام اور خوشحالی پیدا کرے گا۔

افغانستان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن چاہتے ہیں، ہمسایہ ملک میں امن کی حمایت جاری رکھیں گے، وہاں پر جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ ایک پر امن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔
 

Advertisement