میانمار: جان سے مارنے کی دھمکی کے باوجود ملک میں تاریخی ہڑتال، ڈکٹیٹرشپ کیخلاف نعرے

Published On 22 February,2021 10:27 pm

ینگون: (دنیا نیوز) میانمار میں ملٹری قیادت کی وارننگ کے باوجود تاریخی ہڑتال ہوئی، دارالحکومت نیپی ڈاؤ سمیت ملک بھر میں کاروبار بند رہا، ہزاروں افراد نے ڈکٹیٹرشپ کے خلاف نعرے لگائے، یورپی یونین نے فوجی قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف فوج کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکی کے باوجود ملک میں تاریخی ہڑتال ہوئی، دارالحکومت نیپی ڈاؤ میں ہزاروں افراد کاروبار بند کرکےسڑکوں پر نکل آئے۔ سو سے زائد شہریوں کو فورسز نے گرفتار کرلیا۔

میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں بھی کاروبار بند رہا، لاکھوں شہریوں نے احتجاج کیا، چند روز قبل دو مظاہرین کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے باوجود عوام نے مظاہرے میں شرکت کی۔

ینگون اور داوی سمیت متعدد شہر اور قصبے بند رہے، شہریوں نے جمہوریت کی بحالی تک مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا، فوجی قیادت کے خلاف بھرپور نعرے بازی بھی کی۔ منتخب حکومت کا تختہ الٹنے والی فوج نے اعلان کیا ہے کہ بغاوت کا لفظ استعمال کرنے والے میڈیا ہاؤس پر کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔

مظاہرین نے جلد انتخابات کے وعدے کو مسترد کر دیا ہے اور وہ جمہوری طور پر منتخب رہنما آنگ سان سو چی اور نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کے دیگر راہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک نے میانمار کی فوج کے آفیشل پیج کے بعد سرکاری ٹیلی ویژن کا ہینڈل بھی بند کردیا۔

میانمار میں فیس بک خبر رسانی کا بنیادی ذریعہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق میانمار کے پانچ کروڑ چالیس لاکھ شہریوں میں سے دو کروڑ بیس لاکھ فیس بک استعمال کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے فورسز سے مظاہرین پر طاقت کا استعمال فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ برطانیہ اور کینیڈا کے بعد اب یورپی یونین نے بھی عسکری قیادت پر پابندیاں عائدکردی۔