تہران: (ویب ڈیسک) ایران نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ براہِ راست بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراقی دارالحکومت بغداد میں حال ہی میں دونوں سعودی عرب اور ایران کے درمیان خفیہ بات چیت کے بعد ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران سعودی عرب کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ لندن کے اخبار فنانشل ٹائمز اور برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بغداد میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان 9 اپریل کو مبینہ طور پر مذاکرات ہوئے تھے۔
عرب میڈیا الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے رپورٹس کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کردیا تاہم انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ نے متضاد حوالوں کا استعمال کیا ہے اور انہوں نے من گھڑت خبروں کی تاریخ رقم کی ہے۔
سعید خطیب زادہ نے نشاندہی کی کہ ایران نے ہمیشہ سعودی بادشاہت کے ساتھ مذاکرات کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے دونوں ممالک کے عوام اور علاقائی امن و استحکام کیلئے فائدہ مند سمجھا ہے اور یہ سوچ برقرار رہے گی۔
یاد رہے کہ جنوری 2016 جب ریاض نے ممتاز شیعہ مسلم رہنما کو پھانسی دی تھی اور تہران میں سعودی عرب کے سفارتخانے میں دھاوا بولا گیا تھا، کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کسی قسم کے باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایران اور سعودی عہدیداروں نے یمن میں جنگ کے بارے میں تبادلہ خیال کے لیے 9 اپریل کو براہ راست بات چیت کی جہاں سعودی عرب کی زیرقیادت فوجی اتحاد مارچ 2015 سے ایران کے زیر انتظام حوثی باغیوں سے لڑ رہا ہے۔
مبینہ طور پر مذاکرات لبنان کے حوالے سے بھی ہوے جو سیاسی اور معاشی افراتفری کا شکار ہے اور جہاں عرب ریاستیں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ تحریک کے اثر و رسوخ کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ایران اور سعودی عرب کے ذرائع نے عراق میں مذاکرات کی خبر کی تردید کی۔