غزہ: اسرائیل کے فلسطینیوں پر حملے جاری، شہداء کی تعداد 200 ہو گئی

Published On 17 May,2021 06:15 pm

غزہ: (دنیا نیوز) ظالم اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں پر لرزہ خیز مظالم جاری ہیں، بمباری کے نتیجے میں 200 شہید ہوگئے، شہدا میں 59 بچے بھی شامل ہیں۔

غزہ میں انسانیت کی چیخیں مغربی ممالک کے ضمیر کو نہ جگا سکیں، اسرائیلی بمباری دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی، صہیونی بمباری میں ایک ہی خاندان کی چاروں نسلیں ختم ہوگئیں۔ نوے سالہ دادا، دادی سمیت شیر خوار بھی ابدی نیند سو گئے۔

اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں فلسطینی جوان اپنی والدہ کے ساتھ ملبے تلے دب گیا۔ ماں کی آخری سانسیں چل رہی ہیں،، بیٹا رو رو کر ہمت بندھا رہا ہے۔

اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری ہے، دس منٹ میں 60 حملے کئے، دو ماہر ڈاکٹروں کو بھی شہید کردیا گیا۔

اسرائیلی حملے میں مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد کے اہم کمانڈر ہسام ابو ہربید بھی شہید ہوگئے جسکے بعد جہاد اسلامی نے اسرائیل پر متعدد میزائل برسائے، حماس کی جانب سے بھی جوابی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر اسرائیلی بربریت کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے۔ اینٹونی بلنکن نے حماس اور مزاحمتی تنظیموں سے اسرائیل پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جوبائیڈن کے ہاتھ خون سے رنگے، فلسطین کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے:اردوان

دوسری طرف ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ فلسطین کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ اسرائیل کی حمایت کرنے پر جو بائیڈن کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق قوم سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے پر جو بائیڈن کے ہاتھ خون سے لال ہیں، بائیڈن اپنے خون آلود ہاتھوں سے تاریخ لکھ رہا ہے، امریکا نے اپنے رویہ سے ہمیں یہ کہنے پر مجبور کیا، ہم فلسطین کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جوزف بائیڈن کے جنوری 2021ء میں وائٹ ہاؤس سنبھالنے کے بعد ترک صدر کی طرف سے ان پر سخت الفاظ کے ذریعے تنقید کی گئی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران رجب طیب اردوان امریکی انتظامیہ اور یورپی اتحادیوں کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لانے کیلئے کوششوں میں مصروف ہیں۔

قوم سے خطاب کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ امریکی صدر جوزف بائیڈن اپنے خون آلود ہاتھوں سے تاریخ لکھ رہا ہے، امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہمیں یہ سب کہنے پر مجبور کیا لیکن اب ہم مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔

اے ایف پی کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان گزشتہ 18 سال سے مشرق وسطیٰ فلسطینیوں کی سب سے زیادہ حمایت کرنے والے رہنما ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پارٹی اجلاس کے بعد خطاب کرتے ہوئے اردوان نے اسرائیل کو دہشتگرد ریاست قرار دیا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق قوم سے خطاب کے دوران ترک صدر نے کہا کہ آج ہم نے دیکھا کہ جوزف بائیڈن نے اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے کی ڈیل پر دستخط کیے ہیں، فلسطینیوں پر ظلم و ستم، اذیت کیساتھ ساتھ ان کا خون بہایا جا رہا ہے جبکہ فلسطینی سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد امن کے منتظر ہیں۔

امریکا نے اسرائیل کو 73.50 کروڑ ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے: واشنگٹن پوسٹ

مزید برآں  امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو درست نشانے پر مار کرنے والے 73 کروڑ 50 لاکھ ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کیے ہیں۔

اخبار کے مطابق کانگریس کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق پانچ مئی کو بتایا گیا تھا، اور یہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تشدد کے آغاز کے عین ایک ہفتے پہلے کی بات ہے۔

اخبار کے مطابق جو بائیڈن کے چند ساتھی ڈیموکریٹس اب اسلحے کی فروخت پر تنقید کر رہے ہیں۔

کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی میں شامل ایک ڈیموکریٹ نے اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پر فائر بندی کا دباؤ ڈالے بغیر ان سمارٹ بموں کی فروخت کی اجازت مزید تباہی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔

دوسری طرف امریکی سیکریٹری خارجہ اینٹونی بلنکن نے ڈنمارک کے دورے کے دوران اسرائیل سے عام شہریوں کو نشانہ نہ بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑھتی کشیدگی اور سینکڑوں افراد کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کے علاوہ بچوں کو ملبے سے باہر نکالنے جیسی خبروں پر شدید تشویش ہے۔ ہمیں اس حوالے سے بھی خدشہ ہے کہ کیسے صحافیوں اور طبی عملے کو اس دوران خطرات کا سامنا ہے۔ فلسطینیوں کو کسی بھی دوسرے ملک کی طرح حفاظت سے جینے کا حق ہے۔ ہم سفارتی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے اس کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ اگر دونوں اطراف سے فائر بندی کی خواہش کا اظہار ہو تو ہم مدد کے لیے تیار ہیں۔

Advertisement