مقبوضہ کشمیر میں پابندی کے باعث جامع مسجد سرینگر اور دیگر مساجد میں نماز عید ادا نہیں کی جا سکی
سرینگر: (دنیا نیوز) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں لوگ قابض حکام کی طرف سے عائد کی گئی پابندی اور مسلسل فوجی محاصرے کے باعث نماز عید ادا نہیں کر سکے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حکام نے لوگوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کر دی ہے اور انہیں تاریخی جامع مسجد سرینگر، درگاہ حضرت بل، عید گاہوں اور دیگر بڑی مساجد میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
بھارتی حکام 5 اگست 2019ء کے بعد جب دفعہ 370 اور 35A کو منسوخ کرکے علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی تھی۔
بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے لوگوں کو نماز عید، جمعہ کی نماز اور مسلمانوں کے دیگر تہواروں پر جمع ہونے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
کشمیری مسلمان آزادانہ طور پر گائے کی قربانی کرنے سے بھی قاصر ہیں۔ کشمیریوں کی سیاسی قیادت مسلسل جیلوں اور گھروں میں نظربند ہے جن میں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ڈاکٹر حمید فیاض، مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان اور دیگر ہزاروں رہنما، کارکن، نوجوان اور طلبہ شامل ہیں۔