کابل: (دنیا نیوز) افغانستان میں لڑائی کابل تک پہنچ گئی، سفارت خانوں کےگرین زون میں دھماکے اورفائرنگ میں 8 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے، حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی ہے۔
افغانستان میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جنگ میں شدت آ گئی، افغان دارالحکومت کابل دھماکوں اور فائرنگ سے گونج اٹھا۔ پہلا دھماکا قائم مقام وزیر دفاع جنرل بسم اللہ کی رہائش گاہ کے باہر ہوا جس کے بعد مسلح افراد وزیر دفاع کے گھر میں داخل ہوگئے۔ دو گھنٹے کے اندر ایک اور زور دار دھماکہ ہوا۔
افغان حکام کے مطابق جوابی کارروائی میں تمام حملہ آور مارے گئے، وزیردفاع بسم اللہ نے کہا کہ حملےمیں میرے گھر کے کچھ گارڈز خمی ہوئے۔
ترجمان امریکی دفترخارجہ نے کابل دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے بزور طاقت حکومت حاصل کی تو دنیا قبول نہیں کرے گی، امریکا افغانستان میں اپنے اتحادیوں کےساتھ کھڑے ہیں،
ادھر فغان فورسز نے لشکر گاہ اورہرات میں طالبان کے خلاف بڑے آپریشن کا اعلان کیا ہے۔ لشکرگاہ میں طالبان اور افغان فوج کے مابین شدید لڑائی جاری ہے۔ طالبان نے دعویٰ کیا کہ لشکر گاہ میں سینکڑوں اہلکار ان کے ساتھ آ ملے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الااقوامی افواج کے انخلا کے بعد یہ شہر طالبان کے قبضے میں آنے والا پہلا صوبائی دارالحکومت ہو سکتا ہے۔ لشکر گاہ پر قبضہ کرنا طالبان کے لیے بڑی علامتی کامیابی ہوگی۔
افغانستان میں جنگ کی وجہ سے ہزاروں افغان باشندے ایران اور ترکی کا رخ کرنے لگے، اوسطاً 2000 افغان باشندے روزانہ ترکی بھی پہنچ رہے ہیں۔