سدھو کے عمران خان کو ’بڑا بھائی‘ کہنے پر بھارتی میڈیا، مودی سرکار کو مرچیں لگ گئیں

Published On 20 November,2021 08:03 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) بابا گرو نانک کی جنم دن کی تقریبات میں کرتارپور آئے معروف بھارتی سیاست دان نوجوت سنگھ سدھو نے وزیر اعظم عمران خان کو اپنا بڑا بھائی قرار دیا تو بھارتی میڈیا اور مودی سرکارکو خوب مرچیں لگیں۔

تفصیلات کے مطابق ننکانہ صاحب میں سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کے 552 ویں جنم دن کی تقریبات جاری ہیں۔ دنیا بھر سے آئے سکھ یاتری مذہبی رسومات کی ادائیگی میں مصروف ہیں۔

پاکستان آمد کے موقع پر سدھو کی کرتار پور کے سی ای او سے ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں پاکستانی حکام کو سدھو کا استقبال کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کرتارپور کے سی ای او کے طور تعارف کروا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں وزیراعظم عمران خان اور پاکستان کی عوام کی طرف سے آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں پھر سدھو کو پھولوں کا ہار بھی پہنایا جاتا ہے۔

اس دوران سدھو وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے کہتے ہیں کہ وہ میرا بڑا بھائی ہے، اس نے بہت کیا ہے۔

اس ویڈیو پر بھارتی میڈیا میں کہرام مچ گیا ہے اور سدھو کی جانب سے عمران خان کو بڑا بھائی کہنے پر پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔

ویڈیو میں مزید دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارتی میڈیا کرتارپور سے واپسی پر سدھو کا انتظار کررہا ہے تاکہ ان سے پاکستان میں عمران خان کو بڑا بھائی کہنے سے متعلق سوال پوچھ سکے تاہم سدھو اپنی گاڑی میں بیٹھے رہے۔

بی جی پی کے ترجمان امت مالویہ نے ٹوئٹر پر نوجوت سدھو کے خلاف لکھا کہ راہل گاندھی کے چہیتے نوجوت پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو اپنا ’بڑا بھائی‘ کہتے ہیں۔ گزشتہ بار انہوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ کو گلے لگایا تھا، ان کی جم کر تعریف کی تھی، لہٰذا اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ گاندھی بھائی - بہنوں نے تجربہ کار امریندر سنگھ کے بدلے پاکستان سے پیار کرنے والے سدھو کو چنا۔

بھارت واپسی پر صحافی کی طرف سے سوال پوچھا گیا کہ بی جے پی کی طرف سے کی جانے والی تنقید پر پر کیا کہیں گے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے معروف بھارتی سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ میں نے کسی پر کوئی الزام نہیں لگانا۔ بی جے پی جو مرضی کہے۔

کانگریس پارٹی کے ترجمان نے سدھو پر کی جانے والی تنقید پر کہا کہ نریندر مودی پاکستان جائے تو دیش پریمی، جب سدھو جائے تو اسے دیش دروہی کہا جاتا ہے، بھارتیا جتنا پارٹی بہت کچھ کہتی رہتی ہے۔