کیف: (ویب ڈیسک) یوکرائنی صدر نے کہا کہ مغربی میڈیا تاثر دے رہا ہے ٹینک موجود ہیں، ہم جنگ میں ہیں، ہماری فوج سڑکوں پر اتر آئی ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ صدر جو بائیڈن اپنی سخت بیان باری سے "غلطی" کر رہے ہیں۔
یوکرائن کے صدر وولودیمیر زیلنیسکی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مغرب سے اپیل کی کہ وہ روس کے ساتھ کشیدگی کے معاملے پر "خوف و ہراس" پیدا نہ کریں کیونکہ اس نے یوکرائن کی پہلے سے ہی کمزور معیشت میں سرمایہ کاری کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔ ہمیں اس خوف و ہراس کی ضرورت نہیں ہے۔ یوکرائن کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔
صدر نے کہا کہ مغرب اور میڈیا جس طرح روس کے ساتھ ہماری کشیدگی کو اچھال رہے ہیں اس کی یوکرائن کے عوام کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ صدر جو بائیڈن اپنی سخت بیان باری سے "غلطی"کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ روس اگلے ماہ پڑوسی پر حملہ کرسکتا ہے جبکہ روسی وزیر خارجہ نے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو کوئی جنگ نہیں چاہتا۔
اس وقت یوکرائن کی سرحد پر تقریباً ایک لاکھ افواج تعینات ہیں لیکن زیلنیسکی کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی بڑا خطرہ نظر نہیں آیا کیونکہ گزشتہ موسم بہارمیں بھی روسی فوج اسی طرح موجود تھے۔
یوکرائنی صدر نے کہا کہ بعض انتہائی قابل احترام سربراہان مملکت بھی ایسے اشارے دے رہیں گویا کل ہی جنگ شروع ہو جائے گی۔ اس طرح کے خوف و ہراس سے ہمارے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ ملک کے اندر عدم استحکام یوکرائن کے لیے کہیں زیادہ بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ فوجی تصادم کو یکسر مسترد نہیں کیا تاہم کہا کہ وائٹ ہاوس بڑے پیمانے پر جنگ کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرکے "غلطی" کر رہا ہے۔ وہ یہ بات صدر بائیڈن کو گزشہ شام فون پر بات چیت کے دوران بتا چکے ہیں۔ سڑکوں پر کوئی ٹینک نہیں ہیں لیکن میڈیا یہ تاثر دے رہا ہے کہ ٹینک موجود ہیں، ہم جنگ میں ہیں، ہماری فوج سڑکوں پر اتر آئی ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے، ہمیں اس طرح کے خوف و ہراس کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ پہلے اس سے زیادہ کشیدہ حالات نہیں رہے ہیں حالانکہ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ کشیدگی میں اضافہ ممکن نہیں ہے۔
دوسری طرف واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر جوزف بائیڈن نے کہا ہے کہ یوکرائن بحران کی وجہ سے بہت جلد اضافی امریکی فوجی دستے مشرقی یورپی نیٹو رکن ممالک میں تعینات کیے جائیں گے۔ البتہ ان فوجیوں کی تعداد زیادہ نہیں ہوگی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر کے حکم کے تحت رواں ہفتے کے آغاز میں امریکا میں ساڑھے آٹھ ہزار فوجیوں کو اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا تھا تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں فوری طور پر روانہ کیا جاسکے۔
یورپ میں بحرانی صورتحال کے علاوہ معمول کے مطابق دس ہزار سے زائد امریکی فوجی تعینات ہیں، جن میں سے تقریباﹰ ساڑھے تین ہزار جرمنی میں موجود ہیں۔