نیویارک: ( ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حیاتیاتی ہتھیاروں سے تباہی کو روکنے کے لیے 3 شعبوں میں موجودہ دور کے مطابق اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اپیل انہوں نے جنیوا میں منعقدہ حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشن کی 9ویں جائزہ کانفرنس میں شرکا سے اپنے وڈیو پیغام میں کی۔
انہوں نے کہا کہ کنونشن کے اقدامات کا پہلا شعبہ احتسابی عمل کو یقینی بنانا ہے تاکہ سائنسی پیشرفت اور ٹیکنالوجی کو دشمنی کے مقاصد کے لیے نہیں بلکہ انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال کیا جائے کیونکہ امن سائنسی ترقی اور تعاون کا مرکزہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقدامات کے لیے دوسرے، موجودہ خطرات سے نمٹنے کی استعداد کی تصدیق اور اس پر عملدرآمد کے حوالے سے سوچ کو بہتر بنانا کیونکہ گزشتہ 5 دہائیوں میں دنیا ڈرامائی طور پر تبدیل ہوئی ہے اور کنونشن کو اس کے مطابق بدلنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تیسرا یہ کہ کنونشن کو اس اہم کام کو انجام دینے کے لیے درکار مالی اور انسانی وسائل میں اضافہ کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کیمیائی ہتھیاروں اور جوہری پھیلاؤ کے خلاف بڑی عالمی طاقتوں کی حمایت کرتی ہے، ہمیں حیاتیاتی ہتھیاروں کے لیے بھی ایسا ہی کرنا چاہیے اور کنونشن کے بجٹ میں نمایاں اضافہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان ہتھیاروں کی ترقی اور استعمال کے ہر راستے کو بند کیا جائے، 50 سال قبل جب حیاتیاتی ہتھیاروں کا کنونشن دستخط کے لیے کھلا تھا، عالمی برادری ایک صف پر کھڑی ہوئی اور اعلان کیا کہ جان بوجھ کر امراض کی روک تھام کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انسانیت کی توہین ہے اور یہ کنونشن انسانیت کے ضمیر کی توثیق کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حیاتیاتی ہتھیار سائنس فکشن کی پیداوار نہیں ہیں، یہ ایک واضح اور موجودہ خطرہ ہیں اسی لیے حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشن کو مضبوط کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے۔