بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین نے امریکی حکام کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات میں مداخلت نہ کریں۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کانگریس کو فراہم کردہ تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین نے امریکی حکام کو خبردار کیا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کسی بھی طرح کی مداخلت سے باز رہیں۔ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر بھارت کے ساتھ تعطل کے دوران، چینی حکام اس بحران کی شدت کو کم کر کے دکھانے کی بھی کوشش کرتے رہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ سمیت دیگر سرحدی علاقوں میں چینی فوج کی تعیناتی کے حوالے سے پینٹاگون نے رپورٹ میں کہا کہ چین اس لیے سرحدی کشیدگی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ کہیں اس کی وجہ سے بھارت امریکا کے ساتھ مزید قریبی شراکت داری نہ بڑھا لے۔
چینی حکام نے امریکی حکام کو خبردار بھی کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ چینی تعلقات کے حوالے سے مداخلت کرنے سے باز رہیں۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال چینی فوج نے بھارتی سرحد کے بعض علاقوں کے ساتھ فورسز کی تعیناتی کو برقرار رکھا۔ اس کے ساتھ ہی سرحد پر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا کام بھی جاری رہا۔
رپورٹ کے مطابق چین اس تعطل اور کشیدگی کا ذمہ داربھارت کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے بنیادی ڈھانچے کو قرار دیتا ہے جو اس کی نظر میں چینی سرزمین کے اندر در اندازی ہے۔ بھارت بھی چین پر اپنی سرزمین کے اندر جارحانہ در اندازی شروع کرنے کا الزام لگاتا ہے۔ ہر ملک نے دوسرے کی افواج کے انخلاء اور تعطل سے پہلے کے حالات میں واپس جانے کا مطالبہ کر رکھا ہے، تاہم اب تک نہ تو چین اور نہ ہی بھارت نے ان شرائط پر عمل کرنے سے اتفاق کیا ہے۔
واضح رہے کہ 2020 کے اوائل میں لداخ میں ایل اے سی کے مختلف مقامات پر دونوں کے درمیان کشیدگی کا آغاز ہوا تھا اور پھر جون میں چینی اور بھارتی افواج کے درمیان خاردار ڈنڈوں، لاٹھیوں اور پتھروں کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھیں۔ اس تصادم میں بھارت کے 20 فوجی جبکہ چین کے بھی کچھ فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
چین اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے سبب واشنگٹن اور نئی دہلی میں قربیتیں بھی بڑھی ہیں۔ اس وقت بھارت اور امریکا کی فوجیں چین کے ساتھ بھارت کی متنازع سرحد کے پاس ایک سرد پہاڑی علاقے میں بلندی پر تربیتی مشقوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ یہ مشترکہ مشقیں دو ہفتے قبل شروع ہوئی تھیں۔
امریکا اور بھارتی فوجی پہاڑی ریاست اتراکھنڈ کے اولی میں اس مقام پر فوجی مشقیں کر رہے ہیں، جو ایل اے سی کے بالکل پاس ہی ہے۔ ایسا نہیں دونوں میں فوجی مشقیں پہلی بار ہو رہی ہیں، تاہم کوہ ہمالہ کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں چینی فوجیوں کے قریب ایسا پہلی بار ہو رہا ہے۔
بھارتی وزارت دفاع کے مطابق ان مشقوں کا نام یودھ ابھیاس (جس کا لفظی ترجمہ جنگ کی تربیت) ہے۔ یہ مشقیں دونوں فوجوں کو اپنے وسیع تجربات اور مہارتوں کا اشتراک اور معلومات کے تبادلے کے ذریعے اپنی تکنیک کو بڑھانے میں سہولت فراہم کریں گی۔ ہر برس ان مشترکہ مشقوں کا انعقاد دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان بہترین فوجی طور طریقوں، حکمت عملیوں، تکنیکوں اور طریقہ کار کے تبادلے کے لیے کیا جاتا ہے۔