واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ سوڈان میں بحران سے نمٹنے اور مستقل جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کرکام کر رہے ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے کسی دیر پا حل یا مستقل جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے بین الاقوامی اور علاقائی کوششیں جاری ہیں، جبکہ سوڈانی فوج اور سریع الحرکت فورسز کے درمیان مسلسل تیرہویں روز بھی لڑائیاں اور جھڑپیں بھی جاری رہی ۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ واشنگٹن میں وزارت کے ہیڈکوارٹر سے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ان کا ملک اس مسئلے کے حل تک پہنچنے کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اہم بات سوڈانی بحران کو ختم کرنا اور ملک کو واپس سویلین حکومت کے حوالے کرنا ہے ، ہم بحران سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ مستقل جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جائے گا۔
امریکی وزیرخارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک سوڈان میں اقتدار سویلین کو منتقل کرنے کی کوشش کررہا ہے، اس مقصد کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کوشش کرتا رہے گا ، ہمیں امید ہے کہ ہم ملک کو سویلین زیرقیادت حکومت میں واپس کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج اور محمد حمدان دقلو کی قیادت میں سریع الحرکت فورسز کے درمیان جنگ بندی کو وسعت دینے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ سوڈان میں فوج اور پیرا ملٹری فورس کےدرمیان لڑائی 15 اپریل کو شروع ہوئی تھی جس کے بعد یہ جھڑپیں 11 صوبوں تک پھیل گئی ہیں، لڑائی کے دوران جنگ بندی کی کئی کوششیں ناکام رہیں۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق سوڈان میں اب تک 512 افراد ہلاک اور 4 ہزار 193 زخمی ہو چکے ہیں ۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سوڈان سے اب تک 45 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ لڑائی جاری رہی تو 2 لاکھ 70 ہزار افراد ملک چھوڑ سکتے ہیں۔