سری نگر : (دنیانیوز) مودی سرکار اور انصاف کا قتل عام ، بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی ناجائز تنسیخ کی سماعت کے دوران گواہی دینے والے سینئر لیکچرارکو نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔
گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول سرینگر کے سینئر لیکچرار ظہور احمد بھٹ کو آرٹیکل 370 کے خلاف گواہی مہنگی پڑ گئی ، جموں و کشمیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے نوکری سے برخاست کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔
حکم نامے میں ظہور احمد بھٹ کےنام کےساتھ مجرم بھی لکھ دیا گیا، بھارتی چیف جسٹس نے مودی سرکار کے اوچھے ہتھکنڈوں پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
جسٹس گوائی نے کہا کہ ایسی آزادی کا کیا کرنا، نوکری سے نکالنا انتقامی کارروائی ہے۔
ظہوراحمدبھٹ نے بیان دیا تھا کہ 19 اگست 2019 کے بعد طلبہ سوال کرتے ہیں کہ کیا ہم اب بھی ایک جمہوریت ہیں،آرٹیکل تین سو ستر کی تنسیخ بھارتی وفاقیت اورآئینی بالادستی کے خلاف تھی۔
سینئر لیکچرار کا کہنا تھا کہ آرٹیکل تین سو سترکی تنسیخ سے قبل کشمیری عوام سے رائے نہیں لی گئی تھی اس لئے یہ غیرآئینی ہے۔
عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے مودی سرکار کی شدید مذمت کی گئی ہے۔