غزہ : (ویب ڈیسک ) فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ کی سرحد کے ساتھ اسرائیل کی یہودی بستیوں پر اچانک حملے میں بڑے پیمانے پر اسرائیلیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ترجمان نے آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ زیر حراست قید اسرائیلیوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے جو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بیان کر رہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق اسرائیلی قیدیوں کو غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں رکھا گیا ہے۔
حماس ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ آپریشن باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا، اسرائیلی علاقے میں داخلے اور میزائل حملے بھی سوچی سمجھی کارروائی تھے، اس آپریشن کے بیش نکات ہماری منصوبہ بندی کے مطابق چل رہے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جنگ کے علاوہ ہمارا کوئی دوسرا آپشن نہیںِ ، ہم تمام ممکنہ منظر ناموں کے لیے تیار ہیں اور اسرائیل کا مقابلہ کرنے کی سکت رکھتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس نے ہفتے کی صبح سے اسرائیل کے 53 شہری یرغمال بنائے ہیں جبکہ حماس کا دعوی ہے کہ ان کے 35 فوجی اور صرف ایک یہودی آباد کار قید ہیں۔
علاوہ ازیں حماس نے سینئر اسرائيلی کمانڈر میجر جنرل نمرود الونی سمیت کئی اسرائیلی فوجیوں کو یر غمال بنانے کا دعویٰ بھی کیا ۔
اسرائیلی فوج کے مطابق انہیں غزہ کی پٹی کے ساتھ واقع یہودی بستیوں میں حالت معمول پر لانے کے لیے کئی گھنٹے درکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :حماس حملے میں 300 اسرائیلی ہلاک، جوابی کارروائی میں 400سے زائد فلسطینی شہید
یاد رہے کہ گزشتہ روز حماس نے جوابی ایکشن کرتے ہوئے عرب اسرائیلی جنگ کی پچاسویں سالگرہ پر علی الصبح پہلی بار غزہ سے بیک وقت بری، بحری اور فضائی کارروائی کی تھی۔
حماس نے اسرائیل کے جنوبی شہروں میں فوجی اڈوں اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا جس میں فوجیوں سمیت 300 اسرائیلی ہلاک اور 1500 زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے تباہ کن حملوں سے 3 سو سے زائد ہلاکتوں کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے بدلہ لینے کیلئے غزہ پر بھرپور حملے کی دھمکی دیتے ہوئے فلسطینیوں کو 20 لاکھ سے زائد کی آبادی پر مشتمل پورا غزہ خالی کرنے کی وارننگ دے دی ہے ۔
واضح رہے کہ سال 2021 میں حماس اور اسرائیل کے درمیان دس دنوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد یہ تازہ حملہ شدید تصور کیا جا رہا ہے۔