جینیوا: (ویب ڈیسک ) تجارت کی عالمی تنظیم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل، حماس تنازع کے پھیلاؤ سے تجارت پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
عالمی بنک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر مراکش میں موجود ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی سربراہ نگوزی اوکونجو آئیویلا نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ اسرائیل-حماس تنازع جلد ختم ہو جائے گا، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ پورے خطے میں پھیل گیا تو پہلے سے کمزور عالمی تجارت پر اس کا گہرا اثرپڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جاری تشدد تجارتی نمو کو روکنے والے عوامل میں اضافہ کر سکتا ہے، جس میں سود کی بلند شرح، چینی رئیل سٹیٹ کے شعبہ میں مندی اور یوکرین میں روس کی جنگ کے اثرات شامل ہیں۔
ڈبلیو ٹی او کی سربراہ کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ جنگ کے یہ بادل جلد چھٹ جائیں گے ، لیکن موجو دہ حالات حوالے سے ہمارا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ اگر یہ محاذ آرائی خطے میں پھیلی تو تجارت کے متاثر ہونے کے خدشات حقیقی ہیں ، ان حالات میں ہر کوئی محتاط ہے اور بہتری کی امید کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :اسرائیل کا غزہ میں چھ روز کے دوران 6 ہزار بم گرانے کا اعتراف
انہوں نے کہا کہ عالمی غیر یقینی صورتحال پہلے ہی تجارت میں ترقی کے مواقع کو کو محدود کر رہی ہے، لیکن اسرائیل اور غزہ کی پٹی کو کنٹرول کرنے والے گروپ حماس کے درمیان اچانک جنگ شروع ہونے سے یہ مزید بڑھ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں غیر یقینی صورتحال ہے کہ آیا یہ پورے خطے میں مزید پھیلنے والے بحران میں بدل جائے گا جو عالمی اقتصادی ترقی پر بہت زیادہ اثر انداز ہو سکتا ہے۔
جنیوا میں قائم تجارتی ادارے نے گزشتہ ہفتے مسلسل افراط زر، بلند شرح سود، سست چینی معیشت اور یوکرین میں جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے اس سال کیلئے عالمی اشیا کی تجارت کی شرح نمو میں پہلے ہی نصف حد تک کمی کردی تھی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹے کے اندر تمام 10 لاکھ سے زائد شہریوں کو شمالی غزہ چھوڑ کر جنوبی غزہ جانے کا الٹی میٹم دے دیا ہے، اسرائیل کی بمباری سے اب تک 3لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ 1500 سے زائد شہید ہوئے ہیں ۔