بغداد: (ویب ڈیسک ) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل حماس جنگ کے اہم مرحلے پر مشرق وسطیٰ کے جاری دورے کے سلسلے میں عراق پہنچے ہیں ، خطے کی صورت حال کے پیش نظر بلنکن کے دورہ کو مغربی کنارے کے بعد عراق میں بھی پہلے خفیہ رکھا گیاتھا۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکہ کی طرف سے سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے، بلنکن بظاہر غیر اعلانیہ اور سرپرائز دورے پر عراق میں اترے جہاں انہوں نے پہلے امریکی سفارت خانے میں ایک سکیورٹی بریفنگ لی ، جس میں خطے میں بالعموم اور عراق میں بالخصوص امریکی فوجی اڈوں اور تنصیبات کو ایرانی حمایت یافتہ مزاحمتی گروپوں کی طرف سے لاحق خطرے سے آگاہ کیا گیا ہے ، نیز ان گروپوں کی طرف سے کیے جانے والے ڈرون اور راکٹ حملوں کا تدارک کیسے کیا جا رہا ہے۔
بعد ازاں انہوں نے عراقی وزیر اعظم محمد السوڈانی سے ملاقات کی اور خطے کے بارے میں امریکی ایجنڈے ، ضروریات اور تحفظات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
خیال رہے کہ انٹونی بلنکن کا بطور وزیر خارجہ ، عراق کا یہ پہلا دورہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں :ایران کی غزہ میں جنگ بندی نہ ہونے پر امریکہ کو سخت نقصان کی دھمکی
عرب میڈیا کاکہنا ہے کہ بتایا جارہا ہے کہ انہوں امریکہ کی اس خواہش سے آگاہ کیا ہے کہ امریکہ خطے میں اسرائیل حماس جنگ کا پھیلاؤ نہیں چاہتا ہے بلکہ اس پھیلاؤکو روکنا چاہتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اور دوسرے امریکی حکام ان ملکوں کے ساتھ اپنی سفارتی رابطوں میں فعال ہیں جن کے عوام غزہ کی صورت حال پر زیادہ غصے میں ہیں یا جہاں سے خطے میں امریکی و اسرائیلی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش ہو سکتی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکہ کے لیے ایسے ملک بھی بطور خاص اہمیت کے حامل ہیں جن کے عوام غزہ میں تباہی اور ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی بچوں ، عورتوں اور عام شہریوں کے بارے میں حساسیت اور غصہ دکھا رہے ہیں یا دکھا سکتے ہیں، عراق بھی ان ملکوں میں شامل ہے۔
عراقی سرزمین پر قائم امریکی فوجی اڈوں پر پچھلے چار ہفتوں کے دوران کئی ڈرون اور راکٹ حملے کیے جا چکے ہیں، ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کی یہ سوچی سمجھی رائے ہے کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ اس غزہ کی تباہی کا پوری طرح شراکت دار ہے۔
مزاحمتی گروپوں کی اس سوچ سے خدشہ ہے کہ اسرائیل جن ملکوں میں گھرا ہوا ہے،ان سے اسرائیلی اور امریکی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے، یوں جنگ کی آگ جس نے اب تک صرف غزہ کو ایک الاؤ کی صورت میں جلا رکھا ہے پورے خطے میں بھی پھیل سکتی ہے۔
ان حالات میں بلنکن نے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر بغداد ائیر پورٹ پر لینڈنگ کی تو وہ بلیسٹک جیکٹ پہنے ہوئے تھے، بعد ازاں انہوں نے بغداد کے گرین زون میں بھی بلیک ہاک ہیلی کاپٹرپر ہی پہنچنے کا اہتمام کیا۔
یہ بھی پڑھیں :اقوام متحدہ کے اداروں کے سربراہان سمیت 18 تنظیموں کا غزہ میں جنگ بندی پرزور
واضح رہے بلنکن کی مشرق وسطیٰ آمد سے ایک ہی روز پہلے لبنانی تنظیم حزب اللہ نے دھمکی دی تھی کہ بلنکن کے دورے کے موقع پر جنگی پھیلاؤ غیر روایتی ہو سکتا ہے۔
عرب میڈیا کاکہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ بغداد کے بعد ترکیہ کے دورے کا ارادہ کیے ہوئے ہیں اتفاق سے اردن کا وہ دورہ کر چکے ہیں اور ترکیہ کا دورہ عراق کے بعد ہوگا، ان دونوں ممالک نے غزہ میں تباہی اور ہلاکتوں کے خلاف ردعمل میں اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات میں خرابی پیدا کرلی ہے جبکہ عراق سے امریکی سفارت خانے کے خلاف بیانات آ چکے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کو عراقی وزیر اعظم نے امریکی تحفظات کے بارے میں اطمینان دلانے کی کوشش کی ہے اور یہ بھی یقین دلایا ہے کہ عراق میں امریکی تنصیبات خصوصاً مغربی عراق میں عین الاسد میں قائم امریکی فوجی اڈے، بغداد ائیر پورٹ کے نزدیک قائم فوجی اڈے کے علاوہ شمالی عراق میں اربیل شہر میں قائم حریر فوجی اڈے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔