غزہ : (دنیانیوز/ویب ڈیسک ) وحشی اسرائیل نے غزہ پر آگ اور بارود کی بارش کردی، صیہونی فوج کی غزہ کے رہائشی علاقےخان یونس پربمباری، 24 گھنٹوں میں مزید 306 فلسطینی شہید ہوگئے، شہدا کی مجموعی تعداد 10 ہزار 328 ہوگئی۔
وحشیانہ بمباری سے شمالی غزہ کھنڈر بن گیا ، اسرائیل غزہ شہر کے شمال، مغرب اور جنوب مشرق کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے حملے کررہاہے، صیہونی فورسز نے رابطوں میں رکاوٹ ڈال کرمظالم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی اور انٹرنیٹ سروس معطل کرکے مکمل بلیک آؤٹ کردیا ، ااسرائیل نے بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہوں کو بھی نہ بخشا اور تین پناہ گزین کیمپوں پر بھی بم برسا دیے ۔
عرب میڈیا کے مطابق مرکز اطلاعات فلسطین نے اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی کے شاطئی کیمپ، زیتون کالونی اور الرمال محلے پر آدھے گھنٹے کے اندر 100 سے زیادہ پرتشدد اسرائیلی حملے کئے گئے۔
اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر ہسپتالوں کے اطراف بھی شدید بمباری کی ، حماس نے اعلان کیا کہ متعدد اسرائیلی چھاپوں میں الشفاء ہسپتال کے آس پاس کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں کی گنجائش سے زیادہ زخمیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، الاقصی شہداء ہسپتال کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ہم زخمیوں کے درمیان تفریق کے اصول پر کام کر رہے ہیں، پہلے سنگین زخمیوں کا علاج کیا جائے اور دیگر کو چھوڑ دیا جارہا ہے، ہسپتال اب زخمیوں کو معمولی سی خدمات بھی فراہم کرنے کے قابل نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیں :اقوام متحدہ کے اداروں کے سربراہان سمیت 18 تنظیموں کا غزہ میں جنگ بندی پرزور
اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان پر بھی فضائی حملہ کیا گیا جس سے تین بچے شہید ہوگئے، جام شہادت نوش کرنے والے بچوں کی عمریں آٹھ سے چودہ سال کےدرمیان ہیں۔
حملوں پر لبنانی رکن پارلیمنٹ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملےکےنتائج خطرناک ہوں گے، بچوں کی اموات پر اقوام متحدہ میں شکایت کریں گےاور حملے کی معلومات اور تصاویر بھی دکھائیں گے۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی تمام اہم ایجنسیوں کے سربراہان نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں ’انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اچانک عراق پہنچ گئے جہاں بغداد میں عراقی وزیر اعظم شیعہ السوڈانی سےملاقات کی اور غزہ کی مجموعی صورتحال پرگفتگو کی، اس موقع پر بلنکن کاکہنا تھا کہ اپنے لوگوں کے تحفظ کےلیےہر ضروری قدم اٹھائیں گے۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ نےمغربی کنارے کا دورہ بھی کیا، رام اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات میں کہا کہ تنازع پھیل گیا تو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا ، غزہ میں امداد پہچانے کیلئے کوشاں ہیں۔
ملاقات میں فلسطینی صدر محمود عباس نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل بچوں اور خواتین کا قتل عام بندکرے، فوری جنگ بندی کی جائے ۔
یہ بھی پڑھیں :انٹونی بلنکن کی فلسطینی صدر سے ملاقات، تنازع کے حل بارے گفتگو
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ برقرار رکھتے ہوئے بین الاقوامی مطالبات کے باوجود غزہ میں جنگ بندی سے انکار کردیا ہے، اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی نہیں ہوگی، حماس نے ہمارے خلاف جنگ اپنے ساتھیوں کی رہائی نہیں بلکہ ہمیں ختم کرنے کیلئے شروع کی ہے، یہ حماس کی بڑی غلطی تھی، غلطی کے بعد حماس کا خاتمہ کر دیں گے، ہم مل کر ہی جیتیں گے۔
حماس کے خلاف جنگ میں اہم کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے کہا کہ اتوار کو فلسطینی سرزمین کو جنوبی اور شمالی غزہ کے دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کو گھیرے میں لے لیا، ہم کسی بھی صورت حال اور ہر محاذ پر لڑنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے راکٹ داغنے کے جواب میں جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے متعدد ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا، فوج اب بھی شہریوں کو شمالی غزہ چھوڑ کر جنوب کی طرف جانے کی اجازت دے گی لیکن "غزہ میں ایندھن نہیں لایا جائے گا"۔
یہ بھی پڑھیں :ہمارے خلاف جنگ شروع کرنا حماس کی بڑی غلطی تھی: اسرائیلی وزیر اعظم
خیال ہے کہ محصور غزہ ایندھن، پانی اور بجلی کی مکمل عدم دستیابی کی وجہ سے انتہائی مشکلات سے دوچار ہے ،7 اکتوبر کو حماس کی اسرائیل پر کارروائی کے بعد اسرائیل نے حماس کا نام ونشان مٹانے کا عزم کر رکھا ہے۔
غزہ کے شمالی علاقے جنہیں اسرائیلی فوج نے جنوب سے الگ تھلگ کر رکھا ہےکو اس سے بھی زیادہ سخت حالات کا سامنا ہے۔
اسرائیل نے بار ہا شمالی غزہ کے 1.1 ملین باشندوں سے جنوب کی طرف منتقل ہونے کا کہا ہے اور گزشتہ ہفتے کے روز وہاں کے رہائشیوں کو ایسا کرنے کے لیے "تین گھنٹے" کی ڈیڈ لائن دی تھی تاہم کل شام اسرائیلی فوج نے وہاں کے باشندوں کو دوبارہ وہاں سے نکل جانے کی وارننگ دی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی بمباری سے مجموعی طور پر شہید فلسطینیوں کی تعداد10 ہزار 328 سے زائد ہو گئی ہے ، جبکہ 32 ہزار سے زائد زخمی ہیں ۔