غزہ : (ویب ڈیسک ) اسرائیلی فورسز نے غزہ کے الشفا ہسپتال میں موجود ڈاکٹروں، مریضوں اور بے گھر افراد کو کمپاؤنڈ خالی کرنے کے لیے ایک گھنٹے کا وقت دے دیا ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ڈاکٹرز کاکہنا ہے کہ یہ ناممکن ہے کیونکہ الشفا ہسپتال میں 7 ہزار لوگ پناہ لیے ہوئے ہیں، جس پر اسرائیلی فوجیوں نے کئی روز سے بمباری اور محاصرہ جاری ہے ، ہسپتال میں کئی ایسے مریض بھی موجود ہیں جن کی حالت تشویشناک ہے۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ الشفا ہسپتال کی انتظامیہ کے پاس مریضوں اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو غزہ کے جنوب میں منتقل کرنے کے لیے کوئی ایمبولینس نہیں ہے۔
غزہ شہر اور شمالی حصوں میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے نقل و حمل کے کوئی ذرائع موجود نہیں ہیں، اس لیے لوگوں کو پیدل نقل مکانی کرنی پڑے گی، ڈاکٹرز کے مطابق اتنے زیادہ لوگوں کا ایک ساتھ پیدل وہاں سے نکلنا ناممکن ہے۔
قبل ازیں الشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ ہسپتال کے آئی سی یو میں 55 افراد موجود تھے جو شہید ہو گئے ہیں، ہر منٹ میں ایک فلسطینی شہید ہو رہا ہے، نومولود اور شیر خوار بچوں سمیت بوڑھے اور تمام مریض موت کے قریب ہیں۔
الشفا ہسپتال سے بچوں کومصر پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں : عالمی ادارہ صحت
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے ڈاکٹر رچرڈ برینن نے کہاکہ ادارہ مصری حکام کے ساتھ مل کر شفا ہسپتال میں مقیم بچوں کو نکالنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہےاور اسرائیل کی دفاعی افواج کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
امریکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈاکٹر رچرڈ برینن نے کہا کہ ایندھن کی کمی اور سکیورٹی کی صورتحال نے انخلا کو مشکل بنا دیا ہے ، ڈبلیو ایچ او کئی دنوں سے غزہ کے شمال میں ہسپتالوں کے ساتھ مکمل طور پر مایوس کن صورتحال کے پیش نظر بات نہیں کر پارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی ہلال احمر کی زیادہ تر ایمبولینسیں اس وقت کام نہیں کر رہی ہیں، اس لیے ہم مصر سے ایک ایمبولینس کو شفا ہسپتال لے جانے کا سوچ رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی طرف سے حاصل کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق، شفا ہسپتال میں تقریباً 600 مریض، 280 عملہ اور 2500 بے گھر افراد جن میں 36 نومولود اور 27 انتہائی نگہداشت کے مریض ہیں۔