غزہ : (ویب ڈیسک ) اسرائیلی فوج کی چار گھنٹے کے اندر انڈونیشین ہسپتال کو خالی کرنے کی دھمکی کے بعد ہسپتال خالی کردیا گیا ہے ۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں انڈونیشیا کے ہسپتال کی تعمیر کے وقت فنڈز فراہم کرنے والے انڈونیشین چیریٹی میڈیکل ایمرجنسی ریسکیو کمیٹی (ایم ای آر-سی) نے کہا ہے کہ انڈونیشین ہسپتال کو مکمل طور پر خالی کردیا گیا ہے اور اس کے رضاکار رفح منتقل ہو گئے ہیں۔
ایم ای آر-سی کے سربراہ ساربینی عبدالمراد نے عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہسپتال اب خالی ہے، اور ہمارے رضاکاروں کو رفح میں یورپی ہسپتال کے قریب ایک سکول میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں اور زخمیوں کو بھی یورپی ہسپتال منتقل کر دیا گیا اور ہمارے رضاکاروں نے ہزاروں لوگوں کے ساتھ ایک سکول میں پناہ لی ہوئی ہے۔
ادھر غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا ہے کہ انڈونیشین ہسپتال کے اندر 65 لاشیں موجود ہیں جن کی تدفین نہیں ہوسکی ہے ، ہسپتال میں تقریباً 450 مریضوں کو نکالے جانے کے بعد ہسپتال میں تقریباً 200 مریض اب بھی موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر ایمبولینس ایک وقت میں سات مریضوں کو لے کر جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :غزہ دنیا بھر کے بچوں کیلئے خطرناک ترین مقام بن گیا : یونیسیف
خیال رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے انڈونیشین ہسپتال میں موجود لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ 4 گھنٹے میں اسے خالی کر دیں، شمالی غزہ میں ہسپتال کے ارد گرد ہر جانب بمباری جاری ہے۔
دوسری جانب عرب میڈیا کاکہنا ہے کہ غزہ شہر میں الشفا ہسپتال کے ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ ہسپتال کے ڈائریکٹر اور دیگر طبی عملے کو اسرائیلی فوج نے حراست میں لے لیا ہے ۔
خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے الشفا ہسپتال میں محکمے کے سربراہ ڈاکٹر خالد ابو سمرہ کا کہنا تھا ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ کو کئی دیگر سینئر ڈاکٹروں سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے ،یہ ہسپتال 7 اکتوبر سے حماس کے خلاف اسرائیلی آپریشن کا سب سے بڑا مرکز بنا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ جنگ بندی کامعاہدہ طے پانے کےباوجود صیہونی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے ، جبالیہ میں شدید بمباری سے ایک ہی خاندان کے 52افراد شہید ہوگئے ، غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کر گئی ،جن میں6 ہزار سے زائد بچے اور 3600 خواتین شامل ہیں جبکہ 33ہزارسے زائد زخمی ہوئے ہیں ۔