غزہ : (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ اشیائے خورونوش کی کمی کے سبب غزہ کی آبادی خصوصاً خواتین اور بچے قحط کے بدترین خدشات سے دو چار ہیں۔
خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ ان کے عملے نے 4 روزہ عارضی جنگ بندی کے دوران جمعے سے اب تک ایک لاکھ 21 ہزار 161 افراد کو کھانا فراہم کیا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے لیے ورلڈ فوڈ کے ڈائریکٹر کورین فلیشر نے کہا کہ شکر ہے جنگ بندی ہوئی، ہماری ٹیمیں عملی طور پر کام میں مصروف ہیں اور ایسے مقامات تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں جہاں ہم طویل عرصے سے رسائی نہیں کر پا رہے تھے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ اس بات کا انتہائی خدشہ ہے کہ غزہ کے عوام خصوصاً خواتین اور بچے خوراک کی کمی کا شکار ہوں گے اگر کھانے کی اشیا تک بلاروک ٹوک رسائی نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں :جنگ بندی کا پانچواں روز: حماس نے 12 یرغمالی، اسرائیل نے 30 فلسطینی رہا کر دیئے
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حماس اور اسرائیل کی جانب سے مزید دو دن کی عارضی جنگ بندی کا دورانیہ انتہائی کم قرار دے دیا ، انتونیو گوتریس نے غزہ میں بروقت امداد منتقلی کیلئے مزید راہداری کھولنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی میں 2 روز کی توسیع فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی کیلئے انتہائی کم ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کے پانچویں روز حماس نے 10 اسرائیلوں اور 2 غیر ملکیوں سمیت 12 یرغمالی رہا کردیے ہیں ۔
غزہ میں اسرائیلی بربریت سے 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اسرائیلی بمباری سے تباہ عمارتوں کے ملبے سے مزید 160 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔