نیویارک : (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ کے وسط میں پناہ گزین کیمپوں کے قریب جاری اسرائیلی فوج کے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، جس میں تقریباً سے زائد 100 افراد شہید ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی ایمرجنسی میڈیکل ٹیموں کے کوآرڈینیٹر سیان کیسی نے گزشتہ روز کہا ہے کہ غزہ میں المغازی پناہ گزین کیمپ کے قریب اسرائیلی بم دھماکوں کے بعد پیر کو 30 منٹ میں 100 سے زائد شدید زخمیوں اور تقریباً 100شہدا کو الاقصی ہسپتال لایا گیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر او ایچ سی ایچ آر نے بھی وسطی غزہ میں اسرائیلی فوج کی جاری شدید بمباری پر گہری تشویش کا اظہار کیا جس میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کئے گئے 50 سے زیادہ حملے شامل ہیں۔
او ایچ سی ایچ آر نے رپورٹ کیا کہ 24 دسمبر سے حملوں میں 100 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور یہ خاص طور پر تشویشناک ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی حصے کے رہائشیوں کو رفح میں وسطی غزہ اور تل السلطان منتقل ہونے کا حکم دیا تھا۔
او ایچ سی ایچ آر کے ترجمان سیف ماگنگو نےبتایا کہ اسرائیلی فوج نے حملوں میں البریج، النصیرات اور المغازی پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا ، دو حملے المغازی کیمپ میں سات رہائشی عمارتوں پر کئے گئے جس میں 86 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے جبکہ متعدد افراد اب بھی ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں۔
ادھر عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینوم گیبریئس نے ایکس پر ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں فلسطینی شہریوں کے قتل عام کی مذمت کی ۔
یہ بھی پڑھیں :غزہ: اسرائیل کے رہائشی علاقوں پر حملے تیز، بمباری سے مزید 241 فلسطینی شہید
ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ڈبلیو ایچ او کے سیان کیسی نے الاقصیٰ ہسپتال کی صورتحال کو ’’خون کی ہولی‘‘ قرار دیا، انہوں نے 9سالہ فلسطینی لڑکے احمد کی طرف اشارہ کیا، جو نصیرات کے قریب سڑک عبور کرتے ہوئے خوفناک دھماکے کا شکار ہوا اور وہ ہسپتال کے فرش پر شدید زخمی حالت میں تڑپ رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بچوں، خواتین ، جوانوں اور بوڑھوں کا خون بہتے ہوئے دیکھا ہے، مریضوں کو علاج کے لیے باآسانی کہیں اور نہیں بھیجا جا سکتا، اس وقت ان ہسپتالوں میں ہر طرف خون ہی خون ہے، یہ خون کی ہولی ہے جیسا کہ ہم نے پہلے کہا کہ یہ قتل عام ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ اگرچہ الاقصیٰ ہسپتال میں جنریٹر چلانے کے لیے ایندھن موجود ہے، ہسپتال میں بستروں کی گنجائش سے کہیں زیادہ مریض ہیں لیکن بہت سے مریض علاج کے انتظار میں نہیں بچ پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں حقیقت میں کہیں بھی کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے، تباہی کی سطح انتہائی ناقابل یقین ہے، سڑکیں ملبے سے بھری ہوئی ہیں ، ہمیں ان مریضوں کو منتقل کرنے کی کوشش کرنے کے لیے اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، لیکن آپشنز انتہائی محدود ہوتے جا رہے ہیں ، صحت کی سہولیات تک رسائی کم ہوتی جا رہی ہے کیونکہ صحت کے کارکنان خود ہی بے گھر ہو رہے ہیں۔