غزہ : (دنیا نیوز/ ویب ڈیسک ) غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، 24 گھنٹوں کے دوران 151 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ میں انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن سروس ایک بار پھر معطل ہوگئی، سروسز کی فراہمی کرنے والی بڑی کمپنی پال ٹیل کے مطابق یہ اسرائیلی کی بڑھی ہوئی بمباری کے باعث کیا گیا ہے، ان کیلئے ممکن نہیں رہا ہے کہ بمباری کے دوران سروس مہیا کی جا سکے۔
فلسطینی حکام نے بتایا کہ الااقصیٰ ہسپتال میں جنریٹر کے لئے ایندھن ختم ہوگیا ہے جس سے آئی سی یو کے مریضوں کی زندگی کو شدید خطرات ہوگئے ہیں۔
زیر محاصرہ غزہ میں سارا سول انفراسٹرکچر اسرائیلی بمباری نے تباہ کر دیا ہےاور اب تک کئی بار مواصلاتی بلیک آؤٹ بھی کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب مغربی کنارے میں بھی صیہونی فوج نے کارروائیوں کے دوران مزید 3 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔
دیر البلاح میں ایک گھر پر فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد مارے گئے، اقوام متحدہ کے سربراہ مارٹن گرفتھ نے سلامتی کونسل کو غزہ کی خوفناک صورت حال سے آگاہ کیا، سلامتی کونسل پر زور دیا کہ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے خلاف فوری اقدامات کیے جائیں۔
ادھر اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کو قرار دے دیا۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ روز کہا کہ ترکیہ نے فلسطینی شہریوں کے خلاف نسل کشی کے ارتکاب کے الزام میں اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر مقدمے کے لیے دستاویزات جمع کرائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ"مجھے یقین ہے کہ وہاں اسرائیل کو سزا سنائی جائے گی، ہم بین الاقوامی عدالت انصاف کے انصاف پر یقین رکھتے ہیں"۔
علاوہ ازیں جنوبی افریقہ نے اقوام متحدہ کی عدالت سے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی مہم کو فوری طور پر روکنے کا حکم جاری کرے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 23 ہزار 700 سے تجاوز کرگئی جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی 60 ہزار تک پہنچ گئی ہے اور ہزاروں افراد تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔