نیویارک : (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے عالمی ماحولیاتی ادارے (یو این ای پی) نے بتایا ہے کہ دنیا کی ایک تہائی آبادی کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے جبکہ روزانہ ایک ارب کھانوں کے برابر خوراک ضائع ہو جاتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا بھر کے خاندانوں نے 2022 میں یومیہ ایک ارب کھاناضائع کیا ، اس صورت حال کو اقوام متحدہ نے گزشتہ روز خوراک کے ضیاع کے حوالے سے "عالمی المیہ" قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ فوڈ ویسٹ انڈیکس رپورٹ میں بتایا گیا کہ خاندانوں اور کمپنیوں نے ایک ٹریلین ڈالر سے زائد مالیت کا کھانا پھینک دیا جبکہ تقریباً 80کروڑ افراد بھوک کا شکار ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2022 میں ایک ارب ٹن سے زیادہ خوراک یا مارکیٹ میں دستیاب مصنوعات کا تقریباً پانچواں حصہ ضائع کر دیا گیا، خوراک کا زیادہ تر ضیاع خاندانوں کی طرف سے کیا گیا، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا کہ خوراک کا ضیاع ایک عالمی المیہ ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کا ہر فرد سالانہ اوسطاً 79 کلو گرام خوراک ضائع کرتا ہے، اس سے دنیا میں بھوک سے متاثرہ ہر فرد کو روزانہ 1.3 کھانے مہیا کیے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ میں اشارہ کیا گیا کہ خوراک کا یہ ضیاع نہ صرف اخلاقی ناکامی ہے بلکہ "ماحولیاتی ناکامی" کا بھی سبب ہے ، کھانے کا ضیاع سیارے کو گرم کرنے والے اخراج کو ایوی ایشن کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ پیدا کرتا ہے، وسیع علاقوں کو ان فصلوں کے لیے کھیتوں میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو کبھی نہیں کھائی جاتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی طرف سے خوراک کے عالمی ضیاع پر تیار کی گئی یہ دوسری رپورٹ ہے اور اب تک کی سب سے مکمل تصویر فراہم کرتی ہے, اقوام متحدہ کے ماحولیات پروگرام کے کلیمینٹائن او کونر نے وضاحت کی کہ جیسے جیسے ڈیٹا اکٹھا کرنا بہتر ہو رہا ہے مسئلہ کا صحیح پیمانہ واضح ہوتا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ "ایک ارب کھانوں" کا اعداد و شمار ایک بہت ہی قدامت پسندانہ تخمینہ ہے اور حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، کھانے کے ضیاع کو روک کر آپ ان تمام لوگوں کو کھانا کھلا سکتے ہیں جو اس وقت دنیا میں بھوک کی کمی کا شکارہیں۔