نئی دہلی : (دنیانیوز) جمہوریت کے دعویدار بھارت میں مرحلہ وار عام انتخابات جاری ہیں ،اس حوالے سے وہاں بسنے والے مسلمان مختلف تحفظات کا شکار ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں عام انتخابات ہو رہے ہیں جبکہ دوسری جانب مودی سرکار کی انتہا پسندی بھی عروج پر پہنچ چکی ہے، بی جے پی حکومت نے بھارت میں مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ کرتے ہوئے ان کے مکانات، مذہبی مقامات کو مسمار کرتے ہوئے روزگار کے حصول کو بھی شدید مشکل بنا دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں یہ انکشاف سامنے اۤیا ہے کہ انتخابات کو لے کر بھارتی مسلمان شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں ،ان کاکہنا ہے کہ ہم مسلسل ڈرے ہوئے رہتے ہیں ، نفرت اور انتہا پسندی کی سیاست ملک میں غالب ہوتی ہوئی نظر آتی ہے، اگر دوبارہ بی جے پی حکومت اقتدار میں آگئی تو مسلمانوں کے لئے بہت مشکل ہو جائے گی۔
بھارتی مسلمانوں کاکہنا ہے کہ گزشتہ 10 سالوں سے بھارت میں مسلم آبادی حکومتی عدم توجہی کا شکار ہے، غیر قانونی تجاوزات کی آڑ میں بغیر نوٹس دیئے انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے مسلمانوں کی رہائش گاہوں کو گرا دیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں ایک رہائشی مسلمان خاتون کاکہنا ہے کہ میرا بوتیک دو سال قبل حکومتی احکامات پر گرا دیا گیا، بھارت میں مسلمان تاجروں کے لئے بھی مودی سرکار نے بے معنی احکامات جاری کیے ، اس حوالے سے ایک مسلمان دکاندار نے کہا کہ میری گوشت کی دکان اس لئے بند ہے کیونکہ ابھی نوراتری کا تہوار چل رہا ہے، بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہر سال نوراتری کے موقعے پر دو بار 9 دنوں کے لئے گوشت کی دکانیں بند کرائی جاتی ہیں۔
مودی کے زیرِ حکومت حقیقی جمہوریت بھارت میں ناپید ہو چکی ہے جبکہ حکومت کا عوامی فلاح و بہبود سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت میں انتخابات سے قبل اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندانہ اقدامات کا نوٹس لینا چاہیے۔