تل ابیب: (دنیا نیوز) اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ قیدیوں کے بدلے غزہ جنگ بندی کی شرط قبول نہیں کریں گے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس سے خطاب میں تقریر کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کے جنگ کے خاتمے اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کے مطالبات کو قبول نہیں کریں گے، مطالبات تسلیم کرنے کا مطلب تحریک کی اقتدار میں بقا پر سمجھوتہ کرنا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مزید کہا کہ غزہ کی سابقہ صورتحال پر واپس جانے کیلئے تیار نہیں، حماس بریگیڈز کو اس کے ٹھکانوں سے نکالنا، دوبارہ فلسطینی اتھارٹی کا غزہ پر کنٹرول قائم کرنا اور غزہ میں فوجی ڈھانچے کی تعمیر ہماری ترجیحات ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے مطالبات کی تعمیل ایک بار پھر غزہ کے جنوب میں اور پورے ملک میں آباد بستیوں میں اسرائیلیوں کو دھمکیاں دینے کی راہ ہموار کرتی ہے، مطالبات پر اتفاق کا مطلب یہ ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کیلئے دوبارہ حماس کو وقت دیا جائے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کی شرط پر جنگ بندی معاہدے سے اتفاق کر لیا ہے تاہم ثالثی کرنے والے ممالک کو تجاویز دی ہیں کہ وہ حماس کو کچھ ضمانتیں دے سکتے ہیں کہ جنگ ختم کر دی جائے گی مگر یہ نہیں بتایا جا سکتا ہے کہ اسرائیل کب جنگ ختم کریگا۔
ادھر حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے جنگ بندی کیلئے ایسا معاہدہ چاہتے ہیں کہ جس میں اسرائیلی جارحیت کا مکمل خاتمہ اور غزہ سے اسرائیلی انخلا، قیدیوں کا سنجیدگی سے تبادلہ معاہدے میں شامل ہو، نیتن یاہو جارحیت جاری رکھنے، تنازع کا دائرہ بڑھانے، ثالث کاروں اور دیگر فریقوں کی کوششوں پر پانی پھیرنے کے ذمہ دار ہیں۔