غزہ : (ویب ڈیسک /دنیانیوز) مغربی رفح میں پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج نے بڑا حملہ کیا ہے، بمباری سے 75سے زائد فلسطینی شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کا حکم ہوا میں اڑا دیا ، صیہونی فوج نے رفح کے پناہ گزین کیمپ میں بمباری کی جس سے یواین کیمپ میں آگ بھڑک اٹھی ، آتشزدگی کے باعث بڑی تعداد میں شہری جھلس کر شہید ہوگئے جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں ۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے دو ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں آگ لگی اور بیشتر افراد نے موقع پر ہی دم توڑ دیا، جھلسنےکے باعث کئی افراد کی حالت نازک ہے جبکہ شہادتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔
اس حوالے سے ریڈ کراس نے کہا ہے کہ رفح میں واقع اس کے فیلڈ ہسپتال میں لانے والے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جبکہ دیگر ہسپتال بھی بڑی تعداد میں مریضوں کو منتقل کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہیں: سعودی عرب
اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں جبالیہ میں ایک گھر کو نشانہ بنایا جس میں 12 افراد شہید ہوگئے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج نے نصیرات ، غزہ سٹی اور تل السلطان کیمپ کو بھی نشانہ بنیا جس کے نتیجے میں 160 فلسطینی شہید ہوگئے۔
صیہونی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ وسطی اسرائیل میں جنوبی غزہ کے علاقے رفح سے آٹھ راکٹ داغے گئے۔
پناہ گزین کیمپ میں شمالی غزہ سے بے دخل فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں مقیم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کا غزہ میں اقوام متحدہ کے کیمپوں پر10واں حملہ، یورپی یونین کا ردعمل
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی طیاروں نےر ات رفح میں حماس کے ایک کمپاؤنڈ پر حملہ کیا، حملےکے مقام پر حماس کے اہم ارکان ٹھہرے ہوئے تھے۔
ادھر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کے لیے ایک "مضبوط" فلسطینی اتھارٹی کی ضرورت ہے۔
گزشتہ جمعے کو عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ فوراً رفح میں فوجی آپریشن روک دے۔
ادھر لبنان کی نیوز ایجنسی کے مطابق جنوبی لبنان کے علاقے ایتا الشعب میں اسرائیلی ڈرون حملے میں کم از کم ایک شہری جاں بحق اور دوسرا زخمی ہو گیا۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 36ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 80 ہزار زخمی ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔