جینیوا: (دنیانیوز) اقوام متحدہ مشن برائے افغانستان کی سلامتی کونسل میں افغانستان سے متعلق سہ ماہی رپورٹ پیش کردی گئی ۔
طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، 2021 کے بعد سے اقوام متحدہ مشن برائے افغانستان نے افغان سرزمین پر جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متعلق عالمی سطح پر بھرپور اۤواز اٹھائی ۔
اقوام متحدہ مشن برائے افغانستان کی سربراہ روزا اوتن بائیفا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر سہ ماہی رپورٹ پیش کی۔
اوتن بائیفا کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے دفتر رابطہ برائے انسانی امور کے نمائندے اور افغان سول سوسائٹی کے ایک کارکن نے بھی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی، اس سے قبل امارت اسلامیہ نے درخواست دی تھی کہ اقوام متحدہ مشن برائے افغانستان اپنی رپورٹس میں افغانستان کے حقائق کی عکاسی کرے ۔
سیاسی تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ سلامتی کونسل، اقوام متحدہ اور اس کے اراکین جنرل اجلاس میں، افغانستان کے حوالے سے تباہ کن پالیسیوں کو تبدیل کروائیں گے اور افغان حکومت کو پرامن پالیسیوں کی جانب راغب کیا جائے گا۔
کارکن حقوق نسواں نے کہاکہ عالمی برادری کو چاہیے کہ دنیا میں کہیں بھی ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے ، بالخصوص افغانستان میں خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف عملی اقدامات کرے۔
اوتن بائیفا نے اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کے مستقل نمائندے کے ساتھ ملاقات میں خوشحال افغانستان بالخصوص خواتین کے لیے اقوام متحدہ مشن برائے افغانستان کی کوششوں کو سراہا۔
رواں سال مئی میں جاری ہونے والی اپنی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں اقوام متحدہ مشن برائے افغانستان نے افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال میں تبدیلی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔