غزہ : (دنیانیوز ) بھارت اسرائیل گٹھ جوڑایک بارپھر بے نقاب ہوگیا، مودی کی جانب سے غزہ پر نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کیلئے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی جاری ہے ۔
غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کو 262 دن گزر گئے اور معصوم فلسطینیوں پر اسرائیل کی دہشتگردی آج بھی جاری ہے ، غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سب سے بڑا حامی بھارت ہے جو کہ مودی کی مسلمان دشمنی کا ثبوت ہے ۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق مودی کی جانب سے اسرائیل کو بڑی تعداد میں اسلحہ کی فراہمی جاری ہے مظلوم فلسطیوں پر ظلم و بربریت کو برقرار رکھنے میں بھارت نے اسرائیل کو جدید ہرمیس 900 ڈرون کے ساتھ دیگر اسلحہ اور ہتھیار فراہم کیے۔
اسرائیلی اخبار کابتانا ہے کہ اسرائیل کو یہ ڈرون فراہم کرنے کیلئے مودی سرکار اور دیگر اعلیٰ حکام نے خصوصی طور پر منظوری دی۔
اس سے قبل بھی 8 جون کو فلسطین میں قائم اقوام متحدہ کے نصیرت میں پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج نے بہیمانہ بمباری کی، اسرائیل کی جانب سے "میڈ ان انڈیا" لیبل کے بھارتی ساختہ میزائل کی بمباری کے نتیجے میں 40 معصوم فلسطینی شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیلی اخبارکے مطابق فروری 2024 میں بھارتی فیکٹری نے اسرائیل کے لئے غزہ کے خلاف جنگ میں خصوصی 20 ڈرونز تیار کئے، بھارتی فیکٹری اڈانی گروپ اور اسرائیلی دفاعی کمپنی ایلبٹ سسٹمز کی جانب سے قائم کی گئی ، جو کہ اسرائیل سے باہر ایسے ڈرون تیار کرنے والی دنیا کی پہلی فیکٹری ہے ۔
رواں سال بھی اڈانی گروپ کے ڈرون بھارت سے اسرائیل بھیجے گئے تھے، جو غزہ میں نہتے مسلمانوں پر استعمال کیے گئے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق جنوری 2024 میں بھارتی دفاعی کمپنی میونیشنز انڈیا لمیٹڈ کی جانب سے اسرائیل کو گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد فراہم کیا گیا، فلسطین کے خلاف جنگ کے آغاز سے ہی بھارت نے اسرائیل کو شیلز اور ہتھیار فراہم کیے۔
7 اکتوبر 2023 سے لے کر اب تک غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں 37 ہزار سے زائد افراد شہید جبکہ 86 ہزار سے زائد زخمی ہوئے جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔
نہتے اور مظلوم فلسطیوں کی شہادت میں اسرائیل کے ساتھ بھارت نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ، فلسطین میں بھارتی میزائلوں کا استعمال واضح کرتا ہے کہ انتہا پسند مودی، بھارت سے باہر بھی مسلمانوں پر حملے کروا کر اپنے یہودی آقاؤں کی مکمل تائید کر رہا ہے۔
بھارت اسرائیل کا یہ گٹھ جوڑ دنیا کو ایک خطرناک جنگ میں دھکیل رہا ہے، مودی کا اکھنڈ بھارت اور گریٹر اسرائیل ایک ہی نظریے کے دو پہلو ہیں۔