تل ابیب :(ویب ڈیسک )اسرائیل کے داراحکومت تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین نے وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف ریلی نکالی غزہ میں جنگ بند کرنے اور یرغمال افراد کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو حکومت کے جنگ سے نمٹنے کے خلاف تل ابیب میں ہفتہ وار بنیادوں پر بڑے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں،احتجاج میں بہت سے مظاہرین نے ’کرائم منسٹر‘ اور ’جنگ بند کرو‘ کے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔
احتجاج میں شریک 66 سالہ کنٹریکٹر شائی ایرل نے کہا کہ میں یہاں اس لیے ہوں کیونکہ میں اپنے پوتے کے مستقبل سے ڈرتا ہوں، ان کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا اگر ہم باہر نہیں نکلے اور اس خوفناک حکومت سے چھٹکارا حاصل نہیں کیا۔
حکومت مخالف احتجاجی تنظیم ہوفشی اسرائیل کے ایک اندازے کے مطابق ریلی میں ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی اور اسے غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد کی سب سے بڑی ریلی قرار دیا۔
کچھ مظاہرین شہر کے ڈیموکریسی سکوائر میں سرخ پینٹ لگائے زمین پر لیٹ کر احتجاج کر رہے تھے۔
احتجاجی مظاہرین سے خطاب میں اسرائیل کی داخلی سکیورٹی ایجنسی شِن بیٹ کے سابق سربراہ یوول ڈِسکن نے نیتن یاہو کو اسرائیل کا بدترین وزیر اعظم قرار دیا۔
بہت سے لوگ ملک کے دائیں بازو کے اتحاد سے مایوس ہیں، جس میں سکیورٹی کے وزیر اتمار بین گویر اور دیگر انتہائی دائیں بازو کے الٹرا نیشنلسٹ شامل ہیں، مظاہرین ان پر غزہ جنگ کو طول دینے اور ملک کی سلامتی اور یرغمالیوں کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگاتے ہیں۔
50 سالہ ٹور گائیڈ یورام جس نے اپنا آخری نام بتانے سے گریز کیا، اس نے بتایا کہ وہ ہر ہفتہ وار احتجاج میں شرکت کر رہے ہیں کیونکہ اسرائیل کو نیتن یاہو کی وجہ سے الیکشن لڑنے کی ضرورت ہے، مجھے امید ہے کہ حکومت گر جائے گی، اگر ہم 2026 میں انتخابات کی اصل تاریخ پر جائیں تو یہ جمہوری الیکشن نہیں ہو گا۔