غزہ: (ویب ڈیسک ) غزہ میں ریڈ کراس کے دفتر پر اسرائیلی بمباری میں کم سے کم 22 افراد شہید اور 45 زخمی ہو گئے، بمباری کا نشانہ بننے والی عمارت میں بڑی تعداد میں پناہ گزین مقیم ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے سوشل میڈیا ایپ ’ایکس‘پر کہا کہ جمعے اور ہفتے کی رات کو اس کے دفتر پر اسرائیلی فوج نے بمباری کی،جس کے نتیجے میں علاقے میں واقع ریڈ کراس فیلڈ ہسپتال میں لاشوں اور زخمیوں کی بڑی تعداد لائی گئی جن میں سے بعض کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
ریڈ کراس کا بتاناہے کہ اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 22 ہو چکی ہے جبکہ 45 زخمی ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے ۔
ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ جنگ کے دونوں فریقین کو انسانی حقوق کے مراکز کا علم ہے، اس کے باوجود ریڈ کراس کے مرکز پرحملہ کرکے اس کے ملازمین کی جانیں خطرے میں ڈالی گئیں۔
ریڈ کراس کمیٹی نے مزید کہا کہ سکیورٹی کا یہ سنگین واقعہ حالیہ دنوں میں پیش آنے والے متعدد واقعات میں سے ایک ہے، پچھلے دنوں بھی فائرنگ کے دوران ریڈ کراس کی عمارت پر گولیاں لگی تھیں۔
ریڈ کراس کمیٹی نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے شہریوں کو نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں۔
علاوہ ازیں گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ رفح شہر اور دوسرے مقامات پر بمباری کے نتیجے میں مزید 45 افراد جان کی بازی ہار گئے، اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ فوج اور حماس کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں متعدد جنگجو مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ پر اختلافات کے بعد ایک اور اہم امریکی عہدیدار مستعفی
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق مقامی رہائشیوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج مصر کی سرحد پر واقع شہر رفح پر اپنا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، یہ علاقہ مئی کے اوائل سے اسرائیل اور حماس کے درمیان میدان جنگ بنا ہوا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی افواج نے ساحل پر طیاروں، ٹینکوں اور بحری جہازوں سے شدید فائرنگ کی، جس سے رفح شہر سے نقل مکانی کی ایک نئی لہر شروع ہوئی، جہاں پہلے ہی دس لاکھ سے زائد بے گھر افراد رہائش پذیر تھے، جن میں سے اکثر دوبارہ نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ رفح کے مغرب میں واقع مواصی کے علاقے میں ایک ٹینک نے بے گھر افراد کے خیموں پر گولہ باری کی جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہری مارے گئے ۔
دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ غزہ میں صرف ایسے جنگ بندی اقدام کو قبول کرے گی جس کے نتیجے میں مستقل اور مکمل سیز فائر کی راہ ہموار ہو سکے، حماس ادھوری جنگ بندی قبول نہیں کرے گی۔
حماس کا یہ بیان امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی جانب سے جمعرات کو اسرائیلی حکام کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کو آگے بڑھانے اور ما بعد جنگ کے منصوبے پر غور کے بعد سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں اسرائیلی فوج اب تک 37ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہے جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے ۔