واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی بحریہ کے کمانڈر ریئر ایڈمرل مارک میگوئز کا کہنا ہے کہ افسران نے حوثیوں پر زیادہ سخت حملوں کی تجویز پیش کی تھی تاہم اعلیٰ کمان نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔
میگوئز کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ’ہم سب ایران نواز جماعتوں کو جانتے ہیں جیسا کہ حوثی ملیشیا، ہم جانتے ہیں کہ اس خطرے کا منبع کہاں ہے، یہ ایسا موضوع ہے جس کے ساتھ اعلیٰ کمیٹیاں مثلاً قومی کمان کمیٹی یا قومی سکیورٹی ایجنسی وغیرہ نمٹتی ہیں، یہ بلند چیزیں ہیں میں ان میں مداخلت نہیں کرتا۔
میگوئز نے انٹرویو میں مزید بتایا کہ طیارہ بردار بحری جہازوں کے گروپ نے اکتوبر 2023ء سے جون 2024ء کے دوران میں حوثیوں کے اہداف پر سات خصوصی حملے کئے تھے۔
امریکی کمانڈر کا مزید کہنا تھا کہ حملوں کو روکنے کے لئے امریکا کو اپنے تمام وسائل زیادہ قوت کے ساتھ اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے جن میں سفارت کاری اور اقتصادی پالیسی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اس اسلوب پر توجہ مرکوز کر لی تو میں سمجھتا ہوں کہ اس کے نتیجے میں اس آبنائے میں جہاز رانی کو آزادی حاصل ہو گی جو اس وقت تقریباً 20 فیصد عالمی تجارت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔