نیویارک : (ویب ڈیسک ) فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ نے بدھ کی شام کہا ہے کہ وسطی غزہ کی پٹی کے علاقے نصیرات میں ایک سکول پر دو فضائی حملوں میں اس کے چھ ملازمین ہلاک ہو گئے۔
عرب میڈیا کے مطابق ’انروا‘ نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر پوسٹ کردہ بیان میں مزید کہا کہ یہ ہمارے ملازمین میں کسی ایک واقعے میں سب سے زیادہ اموات ہیں جن میں ’انروا‘ شیلٹر کے ڈائریکٹر اور دیگر افراد بھی شامل ہیں جو بے گھر ہونے والوں کو مدد فراہم کر رہے تھے"
ادارے کا مزید کہنا تھا کہ اس سکول پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے پانچ بار بمباری کی جا چکی ہے ، یہ تقریباً 12,000 بے گھر افراد کی پناہ گاہ ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے چھ ملازمین کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز غزہ کی پٹی میں شہری دفاع نے اعلان کیا کہ بے گھر افراد کی رہائش گاہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے وہاں موجود مسلح افراد کو نشانہ بنایا۔
شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات کیمپ میں الجاعونی سکول پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اس حوالے سے حماس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ’انروا‘ سے منسلک اسکول پر بمباری کے وقت 5000 سے زیادہ بے گھر افراد رہائش پذیر تھے۔
حالیہ مہینوں میں، غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والے متعدد سکولوں کو اسرائیلی بمباری میں بار بار نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔