سری نگر: (ویب ڈیسک) بھارت نے کشمیر میں حقیقت کو مسخ کرنے کے لیے دھوکہ دہی پر مبنی سفارتی عمل شروع کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستان نے امریکہ، فرانس اور جرمنی سمیت کئی ممالک کے تقریباً 20 سفارت کاروں کو جموں و کشمیر میں انتخابات کا مشاہدہ کرنے کے لیے مدعو کیا ہے۔
اسی طرح کے سفارتی دوروں کا اہتمام 2020 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کیا گیا تاکہ معمول کی طرف پیش رفت کو ظاہر کیا جا سکے لیکن دنیا کے شکوک و شبہات برقرار ہیں۔
بھارت کی جانب سے معمول کے دعووں کے باوجود خطے میں تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس دورے سے ہٹ کر حقائق کو دیکھیں۔
ادھر کشمیری رہنماؤں نے انتخابات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ انتخابات خطے کے سیاسی مستقبل کا تعین کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے وعدہ کردہ استصواب رائے کی جگہ نہیں لے سکتے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کا پہلا مرحلہ 18 ستمبر کو مظالم کی زیر اثر مکمل ہو گیا ہے جس مین لیفٹیننٹ گورنر کو گورننس پر وسیع اختیارات دینے سے کشمیریوں کی آزادی سلب کے مترادف ہے ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل (AI) سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے انتخابات کے دوران بھارتی حکومت کے حربوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کشمیری رہنماؤں کی طویل قید کے معاملے پر بھی بھارتی حکام کے اقدامات کی مذمت کی۔
اے آئی نے ہندوستانی حکام کو سفری پابندیوں اور حراستوں جیسے اقدامات کے استعمال پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔