ممبئی: (ویب ڈیسک) بھارتی حکومت نے جنسی جرائم کی فاسٹ ٹریک عدالتوں کا ہدف کم کر دیا ہے۔
وفاقی حکومت کے تین عہدیداروں اور رائٹرز کی ملاحظہ کردہ ایک دستاویز کے مطابق بھارتی حکومت نے جنسی جرائم پر کارروائی کے لئے فاسٹ ٹریک عدالتوں سے ہزاروں نئے ٹربیونلز بنانے کا ہدف کم کر دیا ہے۔
اس کی وجہ مغربی بنگال جیسی ریاستوں کا مطلوبہ ہدف سے بہت پیچھے رہ جانا ہے جہاں ایک ڈاکٹر کی حالیہ وحشیانہ عصمت دری اور قتل نے قوم کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
نریندر مودی کی حکومت نے 2019 میں خصوصی طور پر جنسی جرائم کی سماعت کرنے کے لئے تیز رفتار خصوصی عدالتیں (ایف ٹی ایس سی) قائم کرنے کی طرف قدم بڑھایا تھا کیونکہ اُس سال سپریم کورٹ نے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے میں سست روی کا مظاہرہ کرنے پر ریاستی حکومتوں پر تنقید کی تھی۔
مغربی بنگال کے اعلیٰ عدالتی بیوروکریٹ سدھارتھ کنجیلال نے ججوں کی کمی کو سست کام کی وجہ قرار دیا لیکن کہا کہ حکام ایف ٹی ایس سیز میں ریٹائرڈ اہلکاروں کی تقرری پر کلکتہ ہائی کورٹ کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وفاقی وزارت قانون و انصاف نے ایک فارمولے کا استعمال کرتے ہوئے ایف ٹی ایس سی کے اصل اہداف مقرر کئے تھے جس میں ہر ریاست میں بقایا مقدمات کی تعداد کو مدنظر رکھا گیا اور ہر ٹربیونل کے لیے سالانہ 165 مقدمات ختم کرنے کا ہدف تھا۔
عصمت دری متاثرین کی نمائندگی کرنے والی سینئر وکیل شوبھا گپتا نے کہا ایف ٹی ایس سی کارآمد ہو سکتی ہیں لیکن یہ اپیلیں اب بھی سست روایتی عدالتی نظام سے گزرتی ہیں۔
جھارکھنڈ کے اعلیٰ قانونی بیوروکریٹ راجیش شرن سنگھ نے کہا کہ حکام ایف ٹی ایس سیز چلانے کے بارے میں بات کر رہے ہیں جن کی مالی اعانت مکمل طور پر بھارت کی غریب ترین ریاست کرتی ہے لیکن اس کی وجہ بتانے سے انکار کر دیا۔