نیویارک: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خطاب کیلئے آنے پر پاکستان سمیت مختلف ممالک کے وفود نے واک آؤٹ کردیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خطاب کیلئے سٹیج پر آتے ہی اسمبلی میں شور شرابہ شروع ہوگیا، اسمبلی میں فلسطین کے حق میں اور اسرائیلی مخالف نعرے بلند ہوئے۔
نیتن یاہو کے خطاب کے دوران پاکستان اور دیگر ممالک کے درجنوں سفارتکار اسمبلی ہال سے باہر نکل گئے، پاکستانی وفد نےغزہ اورلبنان میں اسرائیلی بربریت کےخلاف واک آؤٹ کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے خطاب میں کہا کہ میں نے یہاں پر کئی مقرروں کا جھوٹ سنا۔ اسرائیل امن چاہتا ہے اور امن کا خواہاں رہا ہے، ہم نے عربوں اور یہودیوں کے درمیان دوستی کی بڑی کوششیں کیں، سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان ڈیل ہونے کو تھی، پھر ایک سانحہ ہوگیا اور ہولوکاسٹ کی یاد تازہ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں خونریزی پر خاموش نہیں رہا جا سکتا، مظالم روکنا ہوں گے: شہباز شریف
اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوششوں کی پاداش میں ایران پر پابندیاں عائد کرے، ایران کو ایٹمی اسلحے کی تیاری کے پروگرام سے روکا جائے، اس سلسلے میں اسرائیل جو کچھ بھی کرسکتا ہے ضرور کرے گا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ہم کھانے پینے کی جو چیزیں غزہ بھیجتے ہیں حماس اس پر قبضہ کرکے بلند قیمت پر فروخت کرتی ہے، اسی لیے وہ مضبوط ہو رہی ہے۔ ہم غزہ کو ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ غزہ میں مقامی سول انتظامیہ ہو۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا اور فلسطین کا مقدمہ پیش کیا، انہوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی جاری ہے، ہم فلسطین کی مقدس سرزمین پر ایک بڑا المیہ رونما ہوتے دیکھ رہے ہیں، صرف مذمت کرنا کافی نہیں، ہمیں اس خونریزی کو فوری روکنا ہوگا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو اور اقوام متحدہ فوری طور پر فلسطین کو اقوام متحدہ کا رکن تسلیم کرے۔