تہران : (ویب ڈیسک ) ایران کے چیف آف سٹاف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر ان کی سرزمین پر حملہ ہوا تو اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران نے گزشتہ روز اپنے دشمن پر 200 کے قریب میزائل داغے جس پر اسرائیل نے جوابی کارروائی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ تہران کو "اس کی قیمت ادا" کرنا ہو گی ۔
اس پیشرفت کے بعد ایرانی افواج کے سربراہ کا بیان سامنے آیا ہے ، جس میں میجر جنرل محمد باقری نے سرکاری ٹی وی پر کہا ہے کہ میزائلوں کی بوچھاڑ بڑی شدت کے ساتھ دہرائی جائے گی اور یہودی حکومت کے تمام بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔
ایرانی میڈیا نے میزائل داغنے کی آن لائن فوٹیج بھی نشر کی جس کے بارے میں سپاہِ پاسدارانِ انقلاب کاکہنا ہے کہ انہوں نے تل ابیب اور اس کے ارد گرد "تین فوجی مراکز" کو نشانہ بنایا۔
ادھر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران نے اس کی سرزمین پر تقریباً 180 میزائل داغے جن میں سے بیشتر کو روک لیا گیا۔
ایران نے جون 2023 میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ایک بیلسٹک میزائل کی نقاب کشائی کی تھی جو آواز کی نسبت 15 گنا زیادہ رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اُس وقت کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا تھا کہ یہ ہتھیار ایران کی "قوتِ مدافعت" میں اضافہ کرے گا اور خطے کے ممالک کیلئے امن و استحکام لائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل فلسطین کے بعد لبنان میں بھی نسل کشی کرنا چاہتا ہے: ترک صدر
روایتی بیلسٹک میزائلوں کے برعکس آواز کی رفتار سے تیز میزائل فضا میں کم سطح کے مدار پر پرواز کرتے ہیں جس سے وہ اپنے اہداف تک زیادہ تیزی سے پہنچ سکتے ہیں اور جدید فضائی دفاع کے ذریعے انہیں روکنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کا ردعمل
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ایران نے میزائل حملہ کر کے ایک "بڑی غلطی" کی ہے۔
علاوہ ازیں امریکہ اسرائیل کے ساتھ اس حملے کے مشترکہ ردِ عمل پر بات کر رہا ہے جس کے بعد ایران کے چیف آف سٹاف نے خبردار کیا کہ اگر اس کی سرزمین پر حملہ کیا گیا تو تہران اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنائے گا۔