نیویارک : (ویب ڈیسک ) امریکہ نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ایران کو دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے امریکہ یا اس کے اتحادی اسرائیل کو ٹارگٹڈ کارروائیوں کا نشانہ بنایا تو ایران کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکہ کی یہ دھمکی اس وقت سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اسی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہہ رہے تھے کہ مشرق وسطیٰ میں بدلے اور انتقام کا چکر اب ختم ہونا چاہیے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جنگ اور تباہی کا یہ سلسلہ رکنا چاہیے کیونکہ وقت ہاتھ سے نکلا جارہا ہے۔
خیال رہے ایران کو امریکہ دھمکیاں ملنے کا موقع پندرہ رکنی سلامتی کونسل کا وہ اجلاس بنا ہے جسے بیروت میں اسرائیلی بدترین بمباری اور حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت کے بعد بلایا گیا تھا، اسرائیلی بمباری کے دوران ایرانی قدس فورس کے سربراہ بھی قتل ہوئے تھے۔
اس بمباری کے ساتھ ہی اسرائیلی عہدے داروں نے لبنان پر زمینی حملے کا بھی اشارہ دے دیا تھا۔ تاکہ ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کو ختم کیا جا سکے۔
تاہم اسی دوران منگل کی رات ایران نے اسرائیل پر بیلیسٹک میزائل حملہ کر دیا، ایران کے مطابق اس نے 200 میزائل اسرائیل میں فائر کیے ، اس دوران تقریبا پورے اسرائیل میں خوف اور سراسیمگی پھیل گئی۔
اس تناظر میں امریکہ جس نے خطے میں کئی روز قبل ہی اپنی اضافی فوجی اور مزید جنگی طیارے بھیج دیے تھے اس کے اقوام متحدہ میں سفیر تھامس گرین فیلڈ نے سلامتی کونسل میں کہا ہماری کارروائیاں محض دفاعی نوعیت کی ہیں۔
تاہم امریکی سفیر نے بڑے کھلے لفظوں میں کہا کہ مجھے واضح کرنے دیجیے ایرانی رجیم کو اپنے اقدامات کے لیے جواب دہ بنایا جائے گا اور اس سے حساب لیا جائے گا، اس لیے ہم قوت کے ساتھ ایران اور اس کے اتحادیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر ایران نے امریکہ یا اسرائیل کے خلاف کوئی مزید کارروائی کی تو ایرانی رجیم کو جواب دینا ہوگا۔
امریکی سفیر نے کہا سلامتی کونسل کے رکن ہونے کے ناطے یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم ایرانی پاسداران انقلاب کور پر مزید پابندیاں لگائیں کیونکہ وہ دہشت گردی کی مدد کرتی ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظر انداز کرتی ہے۔
روسی سفیر نے ایران کی طرف سے حالیہ کئی ماہ کے دوران مسلسل صبر و برداشت سے غیر معمولی طور پر کام لیا ہے۔
روسی سفیر نے ایرانی میزائل حملوں کے بارے میں کہا یہ ایسی کوئی چیز نہیں جو بالکل اچانک اور خلا میں سامنے آگئی ہو، اس کا ذکر ایسے کیا جا رہا ہے جیسے اس سے پہلے نہ کچھ غزہ میں ہوا تھا ، نہ لبنان میں اور نہ شام میں اور نہ یمن میں ہوا تھا کہ اچانک ایران نے میزائل چلا دیے، حقیقت ایسی نہیں ہے، ایران نے اس سب کچھ کے باوجود تحمل دکھایا ہے، یہ سب ہوا تو اس کے بعد ایران نے یہ میزائل چلائے ہیں، اس سے پہلے مشرق وسطی کو بدترین خطرے سے دوچار کیا جا چکا ہے۔
اس سے قبل ایران نے سلامتی کونسل کو لکھے گئے اپنے ایک خط میں اسرائیل پر میزائل حملے کا جواز پیش کیا ہے، ایران نے خط میں کہا یو این چارٹر کے مطابق ایران کو آرٹیکل 51 کے تحت یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے، یہ اسرائیلی جارحیت حتی کہ ایران کی خود مختاری کے خلاف کی گئی اسرائیلی کارروائیوں کے بعد کیا گیا ہے۔
ایران کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ایران نے جو کچھ بھی کیا ہے بین الاقوامی قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے کیا ہے اور انسانی زندگیوں کا بھی خیال رکھتے ہوئے کیا ہے۔