غزہ : (دنیانیوز/ ویب ڈیسک ) اسرائیل کی جانب سے دعویٰ کیا گیاتھا کہ اس نے ایک کارروائی میں حماس کے نئے سربراہ یحییٰ السنوار کو شہید کردیا تاہم اب حماس ذرائع نے اپنے سربراہ کی شہادت کی تصدیق کردی ہے ۔
اس حوالے سے حماس کا کہنا ہے کہ یحییٰ السنوار کو رفاہ میں اسرائیلی حملے میں شہید کیا گیا ہے، یحییٰ السنوار کی شہادت کی تصدیق اسماعیل ہانیہ کے بیٹے نے کی ہے ۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان کی رفاہ کے علاقے تل سلطان میں یحییٰ السنوار سے جھڑپ ہوئی ،وہ فوجی لباس میں تھے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’یحییٰ السنوار کو ختم کر دیا گیا ہے۔‘
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کی موت کے بعد ’جنگ‘ ختم نہیں ہوئی ہے، السنوار کی موت ’حماس کے زوال میں اہم سنگ میل‘ ہے۔
یہ بھی پڑھیں :حماس سربراہ یحییٰ سنوار کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں ؟
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی میڈیا پر اسرائیلی حکامسے متعلق یحییٰ سنوار کی شہادت کی خبریں نشر کی جارہی تھیں ، اسرائیل کے سرکاری ریڈیو سے بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار اسرائیلی کارروائی میں شہید ہوچکے ہیں۔
السنوار کی شہادت پر امریکہ اور ایران کا ردعمل
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس دونوں نے یحییٰ سنوار کی موت پر بیان دیے ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ یہ ’اسرائیل، امریکہ اور دنیا کے لیے اچھا دن ہے، حماس غزہ میں برسرِ اقتدار نہیں تو یہ اچھا موقع ہے کہ ’اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے بہتر مستقبل کے لیے سیاسی حل تلاش کیا جائے۔‘
وائٹ ہاؤس کے مطابق بائیڈن نے نیتن یاہو سے بھی رابطہ کیا اور انھیں اس مشن پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اب اسرائیل یرغمالیوں کی واپسی اور اسرائیل کی سلامتی یقینی بنا سکتا ہے۔
دوسری طرف کملا ہیرس نے اسے ’انصاف‘ قرار دیا، انھوں نے کہا کہ سنوار ہزاروں معصوم لوگوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب نےکہا کہ سنوار کی شہادت سے ’مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانے کے لیے مزاحمت کے جذبے کو تقویت ملے گی، سنوار ’نوجوانوں اور بچوں کے لیے ایک مثال بنیں گے اور جب تک قبضہ اور جارحیت جاری رہے گی، مزاحمت بھی جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد یحیی سنوار کو حماس کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔