جنیوا: (ویب ڈیسک) یونیسیف نے غزہ کو 10 لاکھ فلسطینی بچوں کیلئے جہنم قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا اسرائیل کی طرف سے حماس کے خلاف چھیڑی جانے والی جنگ میں ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، اس جنگ میں بچوں کو روزانہ ناقابل بیان نقصان پہنچ رہا ہے، ایک سال کے دوران ہر روز تقریباً 40 بچے مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نےغزہ میں جنگ بندی سے ہاتھ کھڑے کر دیئے
جیمز ایلڈر نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی اپنے اندر موجود لاکھوں بچوں کے لئے زمین پر جہنم کے صورت مجسم ہوگئی ہے، یہاں صورت حال دن بدن بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
ایلڈر نے وضاحت کی کہ اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد سے غزہ کی پٹی پر جنگ شروع ہوئی اور اب تک یہاں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 14,100 سے تجاوز کر گئی ہے، اس سے معلوم ہوا ہے کہ غزہ میں روزانہ 35 سے 40 کے درمیان لڑکیاں اور لڑکے مارے جا رہے ہیں۔
جیمز ایلڈر کے مطابق غزہ میں حکام کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمارکے مطابق مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 42 ہزار سے زیادہ بڑھ گئی ہے، اس کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ مرنے کے بعد ملبے کے نیچے دب کر بھی لاپتہ ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان اور غزہ جنگ کو بڑا علاقائی تنازع بننے سے روکا جائے: اقوام متحدہ
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ روزانہ فضائی حملوں اور فوجی کارروائیوں میں بچ جاتے ہیں انہیں اکثر خوفناک حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بچوں کو بار بار تشدد اور بار بار انخلا کے احکامات سے بے گھر کیا گیا یہاں تک کہ محرومیت نے پورے غزہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بچے اور ان کے اہلخانہ کہاں جائیں؟ وہ سکولوں اور پناہ گاہوں میں محفوظ نہیں ہیں، وہ ہسپتالوں میں محفوظ نہیں ہیں، وہ زیادہ بھیڑ والے کیمپوں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا وسطی غزہ میں پناہ گزین سکول پر ٹینکوں سے حملہ، بچوں سمیت 13 فلسطینی شہید
جیمز ایلڈر نے کہا کہ یونیسیف نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ ایک سال قبل غزہ ہزاروں بچوں کا قبرستان بن چکا ہے، گزشتہ دسمبر میں ایجنسی نے غزہ کو بچوں کے لئے دنیا کا سب سے خطرناک مقام قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دن بہ دن ایک سال سے زیادہ عرصے کے دوران اسرائیلی سفاکیت کے ثبوت سامنے آتے گئے۔