یروشلم: (ویب ڈیسک) اسرائیلی اپوزیشن نے نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے گیلنٹ کو برطرف کرکے ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
یروشلم میں منعقدہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں حزب اختلاف کے رہنماؤں نے نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ انہوں نے یوآو گیلنٹ کو برطرف کرنے کا فیصلہ کرکے اپنے سیاسی مفادات کو ملکی مفادات سے بالاتر رکھا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے سابق وزیراعظم یائر لاپڈ نے اس اقدام پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس شرم اور جنگ کے درمیان ایک انتخاب تھا اور اس نے شرم کا انتخاب کرلیا، یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب اسرائیل کو کئی محاذوں پر فوجی دباؤ کا سامنا ہے۔
یائر لاپڈ نے نیتن یاہو کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارے فوجی ان پر بھروسہ نہیں کر سکتے، اسرائیل کے شہری ان پر بھروسہ نہیں کر سکتے، کل یہ پوری اسرائیل کی ریاست نے یہ دیکھ لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے وزیردفاع یووگیلنٹ کو برطرف کردیا
حزب اختلاف کے ممتاز رہنما بینی گانٹز جنہوں نے جون میں نیتن یاہو کی حکومت سے استعفیٰ دے دیا تھا کیونکہ اس میں غزہ کے لیے جنگ کے بعد کے منصوبے کا فقدان تھا نے اس اقدام کے وقت کو مکمل حفاظتی غفلت کے مترادف قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملٹری سروس سے مستثنیٰ 7,000 مذہبی انتہا پسندوں کو بھرتی کرنے کے لئے پیر کو بھیجے گئے ایک حکم کی بنا پر وزیر دفاع کی برطرفی کے بعد لبنان میں ہمارے جنگجوؤں کو آج کیسے سوچنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کی اسرائیلی وزیراعظم کو نشانہ بنانے کی ایک اور کوشش
لیبر پارٹی کے یائر گولن نے بھی کہا کہ نیتن یاہو اور ان کی حکومت ناجائز ہیں، انہوں نے اس حوالے سے اسرائیلیوں سے سخت احتجاج کرنے کا مطالبہ کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم سب یہ طے کرلیں کہ انتخابات تک ہم کام پر نہیں آئیں گے تب ہی حکومت کو احساس ہوگا کہ اس میں حکومت کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
دائیں بازو کی اسرائیل بیتینو پارٹی کے رہنما اویگڈور لیبرمین کا خیال تھا کہ گیلنٹ کی برطرفی کا مقصد استثنیٰ کے قوانین کی قانون سازی کو قابل بنانا ہے جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ انتہائی دائیں بازو کی کمیونٹی کو فوجی خدمات سے بچایا جائے۔