مقبوضہ کشمیر کی ثقافتی اور مذہبی شناخت خطرے میں پڑگئی

Published On 18 March,2025 07:57 pm

سری نگر: (ویب ڈیسک) بھارتی حکومت کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کی ثقافتی اور مذہبی شناخت خطرے میں پڑ گئی۔

کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے مطابق بھارتی حکومت نے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی ہے، پابندی کا جواز بھارت کی خود مختاری، سالمیت اور سلامتی کو لاحق خطرات قرار دیا گیا ہے۔

تنظیموں پر عسکریت پسندی کی حمایت، بھارت مخالف بیانیے کے فروغ اور فنڈز اکٹھا کرنے کے الزامات لگائے گئے، کل جماعتی حریت کانفرنس نے پابندی کو کشمیری عوام کی سیاسی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا۔

مقبوضہ کشمیر میں کئی مسلم تاریخی مقامات بھارتی حکمت عملی کے تحت ختم یا نظر انداد کیا جا رہا ہے جبکہ گزشتہ 2 دہائیوں میں متعدد اسلامی کتب خانے اور مدارس ضبط یا بند کر دیے گئے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فروری 2025 میں پولیس نے کتابوں کی درجنوں دکانوں پر چھاپوں میں اسلامی اسکالرمولانا مودودی کی کتابوں کی سینکڑوں کاپیاں قبضے میں لے لیں، مسلم ثقافت کو ختم کرنے کیلئے کشمیری مساجد پر گزشتہ 4 برس میں 500 سے زائد پابندیاں عائد کی گئیں۔

کشمیری زبان کے سکولوں کو بند یا پابندی میں تبدیل کیا جا چکا ہے، میوزک اور شاعری کی تعلیم دینے والے اداروں کی تعداد 25 سالوں میں 90 سےکم ہو کر صرف 15 رہ گئی، ہنر، قالین بافی اور شال سازی کی صنعت زوال کا شکار ہے۔