لاہور: (ویب ڈیسک) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہمیشہ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے یہی حربے استعمال کیے ہیں، بی جے پی کی سیاسی حکمت عملی پر اکثر سوالات اٹھتے رہتے ہیں خاص طور پر ان کی جانب سے قومی سلامتی کے واقعات کو انتخابی فائدہ کے لیے استعمال کرنے کے حوالے سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
معروف بلاگر اور بھوجپوری گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھور نے اپنے حالیہ ویلاگ میں بی جے پی کی ان سیاستی چالاکیوں کو بے نقاب کیا ہے جہاں انہوں نے پارٹی کے اس انداز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں سلامتی کے معاملات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے تاکہ عوامی جذبات کو اکسا کر سیاسی فائدہ حاصل کیا جا سکے۔
نیہا سنگھ راٹھور نے اپنے ویلاگ میں واضح طور پر کہا کہ بی جے پی ایسے واقعات کا استعمال کرتی ہے جیسے پہلگام حملہ تاکہ قومی سلامتی کے معاملے کو سیاسی فائدے کے لیے ہائی لائٹ کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکمت عملی عوام کی توجہ ملکی مسائل سے ہٹا کر حکومت کے حق میں ہموار کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
گزشتہ برسوں میں بی جے پی حکومت کے دوران کئی بڑے دہشت گرد حملے ہوئے ہیں جیسے کہ 1999 کا کندھار ہائی جیکنگ، 2001 کا پارلیمنٹ حملہ، 2016 کا پٹھان کوٹ حملہ، 2016 کا اری حملہ، 2019 کا پلواما حملہ اور حالیہ 2025 کا پہلگام حملہ، ان واقعات کے وقت کا انتخاب اکثر انتخابی ادوار سے قریب ہوتا ہے جس کے باعث یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ کیا ان حملوں کا مقصد عوامی جذبات کو بھڑکانا اور سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔
نیہا سنگھ راٹھور نے اپنے ویلاگ میں مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے مسلسل ایسے حملوں کو نظر انداز کرنا اور پھر ان حملوں کو اپنی سیاسی حکمت عملی کا حصہ بنانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت صرف سیاسی فائدے کے لیے جنگ اور سلامتی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہے، ایسی حکمت عملیوں کا مقصد بھارت کے غریب عوام کی قربانیوں پر کھیلنا ہے۔
نیہا سنگھ راٹھور کی اس تنقید کے بعد ان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں غداری اور ملک میں دشمنی کو بڑھاوا دینے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں، ان کے ویلاگ نے نہ صرف بی جے پی کے حکومتی رویوں کو بے نقاب کیا بلکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔
یہ تمام واقعات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ قومی سلامتی اور سیاست کا آپس میں گہرا تعلق ہے، اگرچہ قومی سلامتی کے معاملات پر عوامی توجہ ضروری ہے لیکن اس بات کی بھی اہمیت ہے کہ ان واقعات کے پس منظر اور ان کی وقت کے لحاظ سے تفتیش کی جائے تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ آیا یہ واقعی قومی مفاد میں ہیں یا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔