غزہ میں ایک تہائی لوگوں کو کئی دنوں سے کھانا نہیں ملا: اقوام متحدہ

Published On 26 July,2025 08:49 am

غزہ، نیویارک : (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کے فوڈ ایڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ہر تین میں سے ایک شخص کئی دن تک بغیر کھائے گزار رہا ہے، 90 ہزار خواتین اور بچوں کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں غذائی بحران مایوسی کی بے مثال سطح پر پہنچ گیا ہے اور ہر 3 میں سے 1 فرد کئی دنوں سے نہیں کچھ کھا رہا، غذائی قلت مزید بگڑ گئی ہے ، اگلے چند ماہ میں 470,000 فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی میں تباہ کن قحط کا سامنا ہونے کی توقع ہے۔

عالمی ادارہ خوراک نے خبردار کیا کہ انسانی امداد کی کمی کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں، غذائی امداد ہی آبادی کے لیے خوراک حاصل کرنے کا واحد ذریعہ ہے جب خوراک کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہیں۔

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق غذائی قلت کی وجہ سے مزید نو افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک غذائی قلت کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 122 ہو گئی ہے۔

اسرائیل کے ایک سکیورٹی اہلکار نے کہا کہ آنے والے دنوں میں غزہ میں فضا سے امداد گرانے کی اجازت دی جا سکتی ہے، جس کے بارے میں امدادی ادارے پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ میں رسد پہنچانے کا ایک غیر مؤثر طریقہ ہے۔

اقوام متحدہ نے اس اقدام کو اسرائیلی حکومت کی جانب سے غیر فعالیت کی طرف توجہ ہٹانے کا حربہ قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے لیے انسانیت اور ہمدردی کی کمی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ غزہ کی پٹی نہ صرف ایک انسانی بحران کا شکار ہے بلکہ ایک اخلاقی بحران ہے جو عالمی ضمیر کو چیلنج کر رہا ہے۔

جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس علاقے میں امداد کے رسائی پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کرے، اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنی چاہئے، شہری آبادی کے لیے ضروری انسانی امداد روکنا ناقابل قبول ہے۔

مئی اور جون 2025 میں جی ایچ ایف کے لیے کام کرنے والے ایک امریکی سکیورٹی کنٹریکٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے شبہ اس دوران جنگی جرائم ہوتے ہوئے دیکھے، انہوں نے آئی ڈی ایف اور امریکی ٹھیکیداروں کو خوراک کی تقسیم کے مقامات پر شہریوں پر براہ راست گولہ بارود، توپ خانے، مارٹر گولوں اور ٹینکوں سے فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

ریٹائرڈ فوجی نے کہا کہ اپنے پورے کیریئر میں، میں نے کبھی بھی کسی شہری آبادی کے خلاف اس قدر بربریت اور اندھا دھند اور غیر ضروری طاقت کا استعمال نہیں دیکھا جو میں نے آئی ڈی ایف اور امریکی ٹھیکیداروں کے ہاتھوں غزہ میں دیکھا۔

ادھر امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے قطر سے اپنی مذاکراتی ٹیموں کے انخلا کے بعد نئی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے مذاکرات کا مستقبل اب تک غیر یقینی ہے۔

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اس کے بعد سے اب تک غزہ میں 59 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔