غزہ : (دنیا نیوز) اسرائیلی فوج نے اٹلی سے روانہ ہونے والی امدادی کشتی حنظلہ کو غزہ پہنچنے سے پہلے ہی حملہ کر کے روک دیا اور کشتی کو قبضے میں لے لیا جبکہ سماجی کارکن اور عملہ بھی اغوا کر لیا۔
کشتی کے منتظمین کی جانب سے چلائی جانے والی لائیو ویڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کو زبردستی کشتی پر چڑھتے دیکھا گیا جس کے کچھ دیر بعد براہ راست نشریات بند ہوگئیں۔
اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے کشتی پر قبضے سے کچھ دیر قبل کشتی پر سوار ایک خاتون رکن اِما فوریو نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا تھا کہ اسرائیلی فوج پہنچ گئی ہے، ہم اپنے فون سمندر میں پھینک رہے ہیں، غزہ میں قتل عام بند کرو۔
اسرائیلی فوج کے کشتی پر پہنچنے پر امریکی وکیل ہو يدا عراف نے فوجیوں سے کہا کہ شہریوں کو بھوکا مارنے کےلیے جان بوجھ کر کی گئی کوئی بھی ناکہ بندی عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے، صرف یہی نہیں بلکہ یہ جنگی جرم بھی ہے۔
امریکی وکیل نے مزید کہا کہ اسرائیلی بحریہ تمہارے پاس غیر قانونی ناکہ بندی کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے، ہم صرف انسانی امداد لے کر جاتے ہیں، ہماری کشتی کو روکنے یا اس پر حملہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ، ہم ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔
غزہ تک امداد لے جانے والا یہ مشن فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے زیرانتظام سرانجام دیا جارہا تھا، اس 12 ممالک کے 21 سماجی کارکن سوار ہیں جن میں الجزیرہ کے دو صحافی، کئی ڈاکٹر اور ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کا کہنا ہے کہ حنظلہ نامی جہاز کو اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی پانیوں میں غزہ سے تقریباً چالیس ناٹیکل میل کے فاصلے پر زبردستی روکا گیا، اسرائیلی فورسز نے جہاز پر نصب کیمرے بند کر دیے، جس کے بعد حنظلہ سے تمام رابطہ منقطع ہو گیا۔
تنظیم نے بتایا کہ غیر مسلح کشتی زندگی بچانے والی امدادی اشیاء لے جا رہی تھی، اس پر سوار مسافروں کو اغوا کیا گیا، اور اس کا سامان ضبط کر لیا گیا ہے، یہ کارروائی بین الاقوامی پانیوں میں ہوئی، جو فلسطینی علاقائی پانیوں سے باہر ہے، اسرائیل کا یہ حملہ بین الاقوامی سمندری قانون کی خلاف ورزی ہے۔
یہ جہاز غزہ میں بھوک کا شکار فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد لے جا رہا تھا، جس میں بچوں کا دودھ، ڈائپرز، خوراک اور دوا شامل تھی۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جانے والے امدادی جہاز کو روکنے پر اسرائیل کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بحری قزاقی کے اس جرم کی مذمت کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم کارکنوں کی حفاظت کی ذمہ داری نیتن یاہو کی حکومت پر عائد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ فلوٹیلا مشن اس وقت تک جاری رہیں جب تک محاصرہ ختم نہیں ہو جاتا۔
حماس نے کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی یکجہتی کے کارکنوں کی جرات کو سراہتے ہیں اور ان کا پیغام صیہونی دھمکیوں کے باوجود ہمارے عوام اور دنیا تک پہنچ گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی میڈلین نامی امدادی کشتی غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر روانہ ہوئی تھی تاہم اسرائیلی فوج نے غزہ سے تقریبا 200 کلو میٹر کی دوری پر اس کشتی کا راستہ روک کر اسے واپس بھیج دیا تھا۔