یورپ پابندیاں ہٹا لے، عالمی جوہری نگرانی تسلیم کریں گے: ایرانی وزیر خارجہ

Published On 08 September,2025 09:34 am

تہران: (ویب ڈیسک) ایران نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ایک حقیقی اور دیرپا معاہدے کے لیے تیار ہے، جس کے تحت اپنے یورینیم افزودگی پر سخت نگرانی اور واضح حدود تسلیم کرے گا بشرطیکہ اس کے بدلے میں عالمی پابندیاں اٹھائی جائیں۔

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے برطانوی اخبار گارڈین میں اپنے مضمون میں یورپی ممالک کو متنبہ کیا کہ وہ اس ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی وسیع تر پابندیوں کو دوبارہ نافذ کرنے کے منصوبے سے باز آئیں، ورنہ اس کے ناقابلِ تلافی اور تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یورپ اس موقع کو ضائع کرتا ہے تو اس کے نقصانات نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی گہرے اثرات ڈالیں گے، ایران کی خواہش ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس اقدام کو مؤخر کریں کیونکہ پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کا اصل فائدہ صرف امریکا کو ہوگا اور یورپ تنہا رہ جائے گا۔

عراقچی کے مطابق حالیہ دنوں میں ان کی اقوام متحدہ کے ہتھیاروں کے معائنہ کاروں سے مثبت بات چیت ہوئی ہے تاکہ ایران کے ان جوہری مقامات کا دوبارہ معائنہ کیا جا سکے جو حالیہ بمباری میں متاثر ہوئے تھے تاہم دوسری جانب ایران کی قدامت پسند پارلیمنٹ اس بل پر غور کر رہی ہے جس کے تحت اگر اقوام متحدہ نے پابندیاں بحال کیں تو ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکل سکتا ہے۔

عراقچی نے یورپی طاقتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ثالثی کے بجائے امریکی پالیسیوں کے سہولت کار بننے کا راستہ اختیار کر لیا ہے، انہوں نے یورپی رہنماؤں کو خبردار کیا کہ سخت رویہ اختیار کرنے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ انہیں عالمی اسٹیج پر کبھی مرکزی کردار نہیں دے گا بلکہ صرف ثانوی کردار سمجھتا رہے گا۔

انہوں نے لکھا کہ اگر پابندیاں بحال ہوئیں تو اس سے یورپ کی ساکھ اور عالمی حیثیت بری طرح متاثر ہوگی جبکہ واشنگٹن کا پیغام واضح ہے کہ جگہ بنانے کے لیے یورپ کو غیر مشروط وفاداری دکھانی ہوگی۔

اسرائیل کے حوالے سے عراقچی نے کہا کہ اگر وہ جون میں ایران کے خلاف لڑی جانے والی 12 روزہ جنگ دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے پھر امریکا سے مدد مانگنا پڑے گی کیونکہ ایران کی مسلح افواج اس قابل ہیں کہ اسرائیل کو شکست دے سکیں۔