بہار انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے الزامات

Published On 10 November,2025 09:19 am

نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارت میں جاری بہار انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر مبینہ دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے الزامات سامنے آئے ہیں، اپوزیشن جماعتوں اور مقامی ووٹرز نے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھا دیئے۔

بہار کے مختلف علاقوں میں ووٹرز نے میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ پولنگ سٹیشن پہنچنے سے قبل ہی ان کے نام پر ووٹ ڈالے جا چکے تھے، کئی علاقوں میں ووٹ رجسٹریشن اور پولنگ ریکارڈ میں تضادات کی شکایات بھی سامنے آئیں۔

کانگریس کے مطابق مبینہ طور پر ووٹرز کو مالی ترغیب دے کر انتخابی عمل کو متاثر کیا گیا، پارٹی نے دعویٰ کیا کہ حلقوں میں آزادانہ اور منصفانہ ووٹنگ کا ماحول موجود نہیں تھا۔

نیشنل ہیرلڈ کی رپورٹ کے مطابق انتخابی عمل کے دوران مختلف مقامات پر کشیدگی اور جھڑپوں کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے، عوامی غصے کے دوران نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے نائب وزیراعلیٰ کے قافلے پر بھی حملہ ہوا۔

اس کے علاوہ این ڈی ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ ٹیكاری میں امیدوار انیل کمار کو انتخابی مہم کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ سیوان میں بی جے پی امیدوار دیویش کانت سنگھ کے خلاف مقامی افراد نے احتجاج کیا اور ”ووٹ چور“ کے نعرے لگائے۔

مقامی مبصرین اور سماجی تنظیموں نے بھی ووٹر لسٹ میں ناموں کی غلطیوں اور ممکنہ جعلی اندراجات پر اعتراضات اٹھائے ہیں، مبصرین کا کہنا ہے کہ ان شکایات سے انتخابی نتائج کی شفافیت پر عوامی اعتماد متاثر ہوا ہے، ایگزٹ پولز اور زمینی حقائق میں تضاد بھی عوامی سوالات کو مزید بڑھا رہا ہے۔