جیل میں قید میانمار کی نوبیل انعام یافتہ سیاستدان آنگ سان سوچی کی حالت تشویشناک

Published On 15 December,2025 08:32 pm

نیپیداو: (ویب ڈیسک)میانمار کی فوجی بغاوت میں جبری معزول اور پھر قیدی بنائی گئیں سابق حکمران اور نوبیل انعام یافتہ سیاست دان آنگ سان سوچی کی حالت تشویشناک ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آنگ سان سوچی کی جمہوری حکومت کو 2021 میں فوجی بغاوت کے ذریعے ختم کیا گیا تھا، تب سے 80 سالہ آنگ سان سوچی قید تنہائی میں ہیں اور کسی سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، وہ بیماری کے باعث لاغر و نڈھال ہوچکی ہیں۔

ان کے بیٹے کم آرس نے میڈیا کو بتایا کہ برسوں سے والدہ کے ساتھ براہِ راست رابطہ نہیں ہوسکا ہے، کبھی کبھی کچھ ادھوری بالواسطہ معلومات حاصل ہوجاتی ہیں، کم آرس نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ماں کی صحت کے حوالے سے خوف زدہ ہوں، اگر قید میں انھیں کچھ ہوگیا تو مجھے بروقت اطلاع بھی نہیں دی جائے گی۔

یاد رہے کہ فوجی حکومت نے گرفتاری کے بعد نوبیل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو کرپشن، اشتعال انگیزی اور انتخابی دھاندلی سمیت متعدد الزامات پر 27 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

آنگ سان سوچی جنھوں نے اپنی زندگی کا طویل عرصہ جمہوریت کے احیا اور بقا کے لیے جدوجہد میں گزاری، ان الزامات کو مسترد کرتی آئی ہیں۔

دوسری جانب ملک کے فوجی حکمراں سینئر جنرل من آنگ ہلینگ کی سربراہی میں قائم ’’جنتا حکومت‘‘ نے نہ صرف آنگ سان سوچی بلکہ دیگر سیاسی رہنماؤں کی رہائی سے صاف انکار کردیا ہے۔

میانمار کی فوجی حکومت دسمبر کے آخر میں انتخابات کرانے کا ارادہ رکھتی ہیں اور آنگ سان سوچی سمیت دیگر رہنماؤں کو اپنے لیے خطرہ سمجھتی ہے۔ انھیں قید رکھ کر فوجی آمر اپنی من پسند حکومت لانا چاہتے ہیں۔