جنگ یا امن کا فیصلہ کیف کے ہاتھ میں، محاذ پر سٹریٹجک برتری روس کے پاس ہے، پیوٹن

Published On 19 December,2025 06:04 pm

ماسکو: (شاہد گھمن) روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے سالانہ پروگرام ’’سال کے نتائج‘‘ میں یوکرین جنگ، امن مذاکرات اور محاذِ جنگ کی تازہ صورتحال پر واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت پورے محاذ پر اسٹریٹجک برتری مکمل طور پر روسی افواج کے ہاتھ میں ہے، جبکہ یوکرین کے اسٹریٹجک ذخائر تقریباً ختم ہو چکے ہیں، جو کیف حکومت کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

ماسکو کے تاریخی گوسٹینی دوور میں منعقد ہونے والے اس براہِ راست پروگرام میں صدر پیوٹن نے ملکی و غیر ملکی صحافیوں اور عوامی سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ روس امن کے ذریعے اس تنازع کا خاتمہ چاہتا ہے، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ بحران کی بنیادی وجوہات کو ختم کیا جائے، انہوں نے کہا کہ روس کی جانب سے متعدد مواقع پر مذاکرات کی پیشکش کی گئی، مگر یوکرینی قیادت نے سنجیدہ رویہ اختیار نہیں کیا۔

صدر پیوٹن کے مطابق کورسک کے علاقوں سے دشمن کو نکالنے کے بعد پورے محاذ پر پہل روسی افواج کے ہاتھ میں آ چکی ہے، انہوں نے بتایا کہ روسی دستے مختلف سمتوں میں مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں اور یوکرینی افواج پسپا ہو رہی ہیں، صدر نے انکشاف کیا کہ سیورسک، کراسنی لِمان، کراسنوآرمئیسک، دیمتروف، وولچانسک اور کوپیانسک سمیت کئی اہم علاقوں میں روسی افواج کو نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، جبکہ متعدد مقامات پر یوکرینی دستے محاصرے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کا یوکرین کو 90 ارب یورو قرض دینے پر اتفاق

پروگرام کے دوران ہیرو آف رشیا ناران اوچیر-گورایف کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا، جنہوں نے سیورسک کی آزادی کی کارروائی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ روسی فوج نے کھلے اور دشوار گزار علاقے میں چھوٹے گروپس کی صورت میں خفیہ پیش قدمی کی، جس کے باعث جانی نقصان کم سے کم رہا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یوکرینی افواج نے پسپائی کے دوران شہریوں، خصوصاً نوجوان مردوں کو نشانہ بنایا۔

صدر پیوٹن نے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کی جانب سے کوپیانسک سے منسوب ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی نمائشی کارروائیاں زمینی حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتیں، ان کے مطابق محاذ پر روسی افواج کی پیش رفت واضح ہے اور یہ محض وقت کی بات ہے کہ باقی اہداف بھی حاصل کر لیے جائیں۔

کریملن ترجمان دیمتری پیسکوف نے بتایا کہ اس پروگرام کے لیے صرف دو ہفتوں میں عوام کی جانب سے تقریباً 30 لاکھ سوالات موصول ہوئے، جن کی بنیاد پر بعد ازاں صدر کی ہدایات اور حکومتی فیصلے مرتب کیے جائیں گے، پیسکوف کے مطابق عوامی شکایات اور تجاویز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی اور علاقائی ادارے متحرک رہیں گے۔

واضح رہے کہ ’’سال کے نتائج‘‘ پروگرام کو روس میں عوام اور قیادت کے درمیان سب سے بڑا براہِ راست مکالمہ تصور کیا جاتا ہے، جس کے دوران نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح کے اہم معاملات پر بھی روسی قیادت کا باضابطہ مؤقف سامنے آتا ہے۔