طالبان رجیم میں غربت، بھوک اور افلاس سے افغان عوام کا جینا محال

Published On 23 December,2025 09:15 am

کابل: (دنیا نیوز) افغان طالبان کی حکومت کے تحت افغانستان میں غربت، بھوک اور افلاس نے سنگین صورتِ حال اختیار کر لی ہے جہاں عام شہریوں کے لیے بنیادی زندگی گزارنا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق دہشت گردی کے فروغ اور ناقص حکمرانی میں مصروف طالبان رجیم نے افغان عوام کو شدید انسانی بحران سے دوچار کر دیا۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) کی تازہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں ایک کروڑ 70 لاکھ افراد شدید غذائی قلت، بھوک اور افلاس کے عالم میں موسمِ سرما گزارنے پر مجبور ہیں۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد تقریباً 40 لاکھ تک پہنچنے کا خدشہ ہے جو گزشتہ دہائیوں کے مقابلے میں بلند ترین سطح ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق شدید معاشی بحران نے بھی افغان عوام کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے، روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ کمزور معیشت نے آمدنی کے ذرائع تقریباً ختم کر دیے ہیں جس کے باعث لاکھوں خاندان بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں۔

اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم یونیسیف پہلے ہی افغانستان میں سنگین انسانی بحران کے حوالے سے خبردار کر چکی ہے، یونیسیف کے مطابق ملک میں دو سال سے کم عمر کے تقریباً 90 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جو ایک تشویشناک انسانی المیہ ہے۔

عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ افغان طالبان رجیم کی نااہلی، بے حسی اور دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی کی قیمت عام افغان شہری بھوک، افلاس اور بدحالی کی صورت میں ادا کر رہے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق طالبان حکمران خود بدعنوانی اور غیر قانونی ذرائع سے حاصل شدہ رقوم پر عیاشیوں میں مصروف ہیں جبکہ افغان عوام خطِ غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔