مہنگے قرضے، ٹیکسز اور بجلی بحران، گھریلو صنعتیں زبوں حالی کا شکار

Published On 24 May 2017 06:06 PM 

مہنگے قرضوں، توانائی بحران، مشینری کی درآمد پر بھاری بھر کم ٹیکسز سے چھوٹا کاروبار کرنے والے سخت پریشان ہیں۔ شعبے سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں اس شعبے کی ترقی کے لئے ضروری وسائل کی فراہمی کے علاوہ آسان قرضہ سکیموں کا اعلان کرے جن سے نہ صرف لاکھوں افراد کو روزگار ملے بلکہ ملکی معیشت بھی مستحکم ہو۔

کراچی: (دنیا نیوز) گھریلو صنعتوں کا ملکی مجموعی پیداوار میں حصہ لگ بھگ 40 فیصد ہے۔ چھوٹے کاروبار سے خود انحصاری کی راہ دکھانے والے اس شعبے کے لئے اگر حکومت سستا قرض فراہم کرے تو غربت میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے۔ آٹو پارٹس ہوں یا کپٹروں کی سلائی کڑھائی، کھاد اور بیج کی فراہمی ہو یا قیمتی پتھروں کا کاروبار، ایسے کئی سیکٹرز کا شمار سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز میں ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے مہنگے قرض، توانائی بحران، مشینری کی درآمد پر بھاری بھر کم ٹیکسز سے چھوٹا کاروبار کرنے والے سخت پریشان ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ بینکس معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کے بجائے صرف حکومت کو قرضے دے کر کمائی کر رہے ہیں۔

اس شعبے سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں اس شعبے کی ترقی کے لئے ضروری وسائل کے علاوہ آسان قرضہ سکیموں کا اعلان کرے جس سے نہ صرف لاکھوں افراد کو روزگار ملے بلکہ ملکی معیشت بھی مستحکم ہو۔