اسلام آباد (آفتاب میکن/ روزنامہ دنیا) سعودی حکومت نے پاکستان کو موخر ادائیگیوں پر خام تیل کے بجائے ایل این جی فراہمی کی پیشکش کی ہے جبکہ پاکستان نے موخر ادائیگیوں پر 3.2ارب ڈالر خام تیل کے ساتھ ایل این جی کیلئے اضافی فنڈز مختص کرنے کی درخواست کردی ہے۔
پاکستان اور سعود ی عرب کے درمیان ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس میں ایل این جی اور خام تیل کی فراہمی کے طریقہ کار پر گفتگو کی گئی۔ وزارت پٹرولیم کے ذرائع کے مطابق سعودی عرب بھی پاکستان کو قطر ی معاہدہ کی طرز پر طویل المدت اور قلیل المدت ایل این جی فراہم کرنا چاہتا ہے۔
ایل این جی کے کاروبار سے وابستہ ایک اعلیٰ افسر نے روزنامہ دنیا کو بتایاکہ پاکستان کو کسی بھی ملک سے ایل این جی درآمد کا معاہدہ برطانوی برینٹ خام تیل کے 11اور 12فیصد کے درمیان کرنا چاہئے کیونکہ رواں اور آئند ہ سال عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 70ڈالر فی بیرل رہنے کی توقع ہے۔
پاکستان کی قطری حکومت کے ساتھ بھی اضافی200ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی کیلئے بھی اسی تناظر میں گیس قیمتوں پر بات چیت جاری ہے ۔ وزارت پٹرولیم کے ذرائع نے بتایاکہ سعودی حکومت ایل این جی کی فراہمی کیلئے ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبیلو ٹی آئی )خام تیل کی بنیاد پر قیمت مقرر کرنا چاہتی ہے جبکہ پاکستان قطر ی درآمدی ایل این جی جوکہ برطانوی برینٹ کروڈ آئل کا 13.37فیصد ہے پر مقرر کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 10ار ب ڈالر مالیت کاخام تیل اور پٹرولیم مصنوعات درآمد کیں ۔ ایل این جی کے کاروبار سے وابستہ ایک اورافسرنے بتایاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں برطانوی برینٹ میں مستحکم رہتی ہیں جبکہ امریکی ڈبلیو ٹی آئی کی قیمتوں میں اتار چڑھائو رہتا ہے ، پاکستان میں دونوں ایل این جی ٹرمینل سے روزانہ 1.2ارب مکعب فٹ ایل این جی درآمدہوتی ہے اس طرح پاکستان سالانہ 9 سے 10ملین ٹن ایل این جی درآمد رکرتا ہے جو رواں سال بڑھ کر 15ملین ٹن ہوجائے گی جبکہ آئندہ تین سے پانچ برس میں یہ کھپت 25سے 30ملین ٹن ہوجائیگی ۔